• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک ارب ڈالر قرضے کیلئے آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط کےلئے جو راہ ہموار کی جا رہی ہے اس سے بالآخر منی بجٹ کی شکل میں مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کی حالت غیر ہونے میں اب کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہ گیا۔ محصولات میں 343 ارب روپے کا اضافہ کرنے کی غرض سے ضمنی فنانس بل 2021ء جو وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے 30 دسمبر کو قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا جمعرات کے روز اپوزیشن کے شدید تحفظات اور احتجاج کے باوجود حکومت اسے ایوان سے منظور کرانے میں کامیاب ہو گئی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں۔ ان کے حق میں146اور مخالفت میں 163 ووٹ پڑے۔ صنعتی و کاروباری طبقے اور ماہرین معاشیات اپنے نفع نقصان سے قطع نظر اس بل کو معیشت اور پیداواری عمل پر منفی اثرات پڑنے کا باعث قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق خام مال مہنگا ہونےسےیہ سست روی کا شکار ہوگا جو روزگار کے مواقع کم کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ ان کی اس بات میں بھی وزن ہے کہ مہنگا خام مال مصنوعات مہنگی کرنے اور اسمگلنگ کو ہوا دینے کا باعث بنتا ہے۔ فنانس ترمیمی بل 2021ء میں درآمدی موبائل فون، جیولری، شیرخوار بچوں کے 500روپے مالیت سے زیادہ کے دودھ، فارماسوٹیکلز کا درآمدی سامان ، صنعتی و تجارتی آلات سمیت 140سے زائد اشیا پر 17فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ شامل ہے جبکہ 500روپے سے کم مالیت کے دودھ، سرخ مرچ، نمک ، بائیسکل، چھوٹی بیکریوں اور دکانوں پر فروخت ہونےوالا سامان، روٹی، سویوں، شیرمال اور رس کو سیلز ٹیکس سے چھوٹ دیدی گئی ہے۔ فنانس بل کی منظوری کے بعد درآمدی زندہ جانوروں اور گوشت، ہیچنگ انڈوں، نمونہ جات اور تحائف پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم ہو گئی ہے۔ ٹی بی، لیپروسکوپی، ایڈز اور کینسر کی تشخیص سمیت،گونگے بہرے اور اندھے افراد کے علاج اور بحالی کیلئے درآمدی آلات، غیر منافع بخش اداروں کی طرف سے درآمد کئے جانے والے سازوسامان پر بھی سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کر دیا گیا ہے۔درآمدی کمپنیوں کی طرف سے نمائشوں اور تجارتی میلوں کیلئے درآمدی سامان اور خدمات پر بھی ٹیکس چھوٹ ختم ہو گئی ہے۔ مزید برآں پیکنگ شدہ درآمدی چکن،سلائی مشینیں، ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں لگائی جانے والی مشینری، پلانٹس، درآمدی خام ادویات، گرین ہائوس فارمنگ کے آلات، فاٹا میں صنعت لگانے کیلئے درآمدی پلانٹس اور مشینیں، ڈیری فارم فین، مچھلی کی خوراک اور مائیکروفیڈر آلات پر سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کر دینے سے حکومت کے محصولات میں اضافہ ایک سوالیہ نشان بن کر رہ جائے گا کیونکہ ماضی کی حکومتوں نے سرمایہ کاروں کو راغب کرنےکےلئےیہ مراعات دی تھیں ادھربیش قیمت سے ہٹ کر عوامی کی پہنچ میں آنے والے موبائل فون پربھی 17فیصد سیلز ٹیکس ان کی قوت خرید پر اثر انداز ہوگا اسی طرح 100روپے کے کارڈ پر صارفین کو 72روپے کا بیلنس ملے گا۔ مزید برآں سیلز ٹیکس زرعی بیجوں، پودوں ، آلات اور ادویات پر بھی عائد کیا گیا ہے اس ضمن میں کسان طبقہ پہلے ہی معاشی مسائل کی چکی میں پس رہا ہے متذکرہ اقدام سے اس کی مشکلات کے ساتھ ساتھ پیداواری لاگت میں ہونے والے اضافے کا اثر منڈی اور مارکیٹوں پر پڑے گا جبکہ نیوزپرنٹ، کتابوں کاپیوں پر یہ ٹیکس قارئین کے مطالعہ اور تعلیم و تدریس پر اثر انداز ہو گا۔ منی بجٹ کے یہ سارے خدوخال جو منظوری کے عمل سے گزر رہے ہیں ان سےحکومت کو ایک ارب ڈالر کا قرضہ تو مل جائے گا لیکن اس کے عوض لوگوں کی قوت خرید جو پہلے ہی جواب دے چکی ہے مہنگائی کے ایک نئے طوفان کا وہ کیونکر مقابلہ کریں گے حکومت کو اس بارے میں بھی سوچنا چاہئے۔

تازہ ترین