نور مقدم قتل کے ملزم کو مکمل فٹ قرار دے دیا گیا۔ جیل اسپتال کے ڈاکٹرز نے نور مقدم کے قتل کے ملزم ظاہر جعفر کو مکمل فٹ قرار دے دیا۔
ملزم کے وکیل کی درخواست پر عدالت نے میڈیکل کا حکم دیا، ماہر نفسیات نے بھی ملزم کو فٹ قرار دے دیا۔
ڈاکٹرز کی رپورٹ سیشن کورٹ کو موصول ہوگئی، ظاہر جعفر کو گزشتہ روز کرسی پر بٹھا کر لایا گیا تھا جبکہ آج اسے اسٹریچر پر لٹاکر عدالت لایا گیا۔
نور مقدم قتل کیس کے تفتیشی افسر عبدالستار کا کہنا ہے کہ مقتولہ نور مقدم کے نمبر سے مختلف نمبروں سے کال موصول ہوئیں اور کی گئیں، جبکہ ایک مخصوص نمبر سے مقتولہ نور مقدم کا 19 اور 20 جولائی کو مسلسل رابطہ رہا، اس نمبر کے حامل بندے کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔
عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت پر وکیل صفائی نے تفتیشی افسر عبدالستار کے بیان پر جرح کی، تفتیشی افسر بت عدالت کو بتایا کہ27 جولائی کو 7 افراد کی سی ڈی آر موصول ہوئی تھی، 27 جولائی سے قبل ظاہر جعفر، ذاکر جعفر، جمیل اور عصمت آدم جی بھی گرفتار تھے۔
تفتیشی افسر کے مطابق موبائل کمپنی کے کسی ملازم کو تفتیش میں شامل نہیں کیا گیا، مقتولہ نور مقدم کے واٹس ایپ کا ڈیٹا پولیس نے نہیں لیا، مدعی نے پولیس کویہ بیان نہیں دیا کہ انہیں مقتولہ کی کال واٹس ایپ پر آئی۔
عبدالستار نے بتایا کہ نور مقدم کا صبح 10 بج کر 46 منٹ تک کا ڈیٹا موجود ہے، 10بج کر46 منٹ کے بعد مقتولہ کا موبائل فون بند ہوا لیکن یہ بات درج نہیں کی گئی، میں نے نہیں لکھا کہ مقتولہ نور مقدم کا فون ان لاک نہیں ہورہا جس کے باعث ٹرانسکرپٹ لکھنا ممکن نہیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ سی ڈی آر کے مطابق مقتولہ کا وقوعہ کے وقت اپنی والدہ کے ساتھ رابطے میں تھی، میں نے مقتولہ کی والدہ کو شامل تفتیش نہیں کیا، سی ڈی آر کے ڈیٹا پر کسی کا نام درج نہیں نہ سی ڈی آر دینے والے کا نام اور دستخط ہیں۔
تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ میں نے خود بھی سی ڈی آر کے ڈیٹا پر دستخط نہیں کیے۔