وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کی شرائط بہت سخت اور ناقابل قبول تھیں، افغان طالبان نے ٹی ٹی پی سے بات چیت میں پُل کا کردار ادا کیا ، ٹی ٹی پی والے اگر لڑیں گے تو ان سے لڑا جائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ٹی ٹی پی والے آئیں اور پاکستان کے آئین اور قانون کے تحت زندگی گزاریں، ’را‘ اور این ڈی ایس کو افغانستان میں شکست ہوئی، چھوٹے موٹے گروپ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ ٹی ٹی پی نے خود سیزفائر ختم کیا، ہم نے بھی اُن سے کوئی رابطہ نہیں کیا، کالعدم ٹی ٹی پی سے افغان طالبان بات چیت کررہے تھے، پاکستان کی ترقی ہندوستان کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں لڑنے والی 42 انٹرنیشنل فورسز کو طالبان نے شکست دی ہے، ان کے بعض چھوٹے موٹے گروپ پاکستان میں دہشت گردی کی فضا بنانا چاہتے ہیں، بعض چھوٹے گروپ پاکستان میں دہشت گردی کرنا چاہتے ہیں انہیں شکست فاش ہوگی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کہیں نہیں جارہی، انہوں نے ٹریکٹر ٹرالی کی ریلی نکالی ہے، یہ ایسی ہی ہے کہ ریڑھا ریڑھی کی ریلی ہو۔
انہوں نے کہا کہ 23 مارچ کے حوالے سے آپ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں، 23 مارچ کو بیرون ملک سے مہمان آرہے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ عدم اعتماد، لا کر دیکھ لیں یہ مُنہ اور مسور کی دال، آپ کس منہ سے اسلام آباد آ رہے ہیں، عمران خان پانچ سال پورے کریں گے، نہ ہم جا رہے ہیں نہ آپ اس قابل ہیں کہ آپ آ رہے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر اپوزیشن نے کوئی غلطی کی جس سے جمہوریت کو نقصان ہوا تو آپ ذمہ دار ہوں گے، ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے، اگر آپ قانون کو ہاتھ میں لیں گے اور ہم آپ کو ہاتھ میں لیں گے، آپ چاہے 24 کو آجائیں یا 27 کو آ جائیں، آپ اور بلاول مل کر آ جائیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ ایمرجنسی اور صدارتی نظام کا بہت شور ہے، کابینہ میں ابھی تک ایسی کوئی تجویز نہیں آئی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کی خوش نصیبی ہے اسے ایک نالائق اور تھکی ہوئی اپوزیشن ملی ہے، اپوزیشن کے رنگ پسٹن بیٹھے ہوئے اور ان کے پلگ میں کچرا پھنسا ہوا ہے،اپوزیشن کےانجن سے دھواں اٹھ رہا ہے اور کہہ رہے ہیں اسلام آباد آرہے ہیں۔