مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کا یوریا کی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ کسان دربدر ہیں، کھاد کی اسمگلنگ اور بلیک میں فروخت جاری ہے۔
جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ حکومت ہمیشہ کی طرح غائب ہے، ڈی اے پی اور یوریا کی اسمگلنگ روکی جائے، کسانوں کا استحصال بند کیا جائے، حکومتی نا اہلی، نا لائقی اور چور بازاری کی سزا کسانوں کو مل رہی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کسان چیخ رہے ہیں کہ اسمگلنگ ہو رہی ہے، حکومت کہاں سوئی ہوئی ہے؟ عالمی منڈی میں یوریا کی قیمت زیادہ ہے تو اسمگلنگ کیوں نہیں روکی گئی؟ یوریا کی قلت پی ٹی آئی کی بد انتظامی اور کرپشن کا شاخسانہ ہے، یوریا نہ ہونے کا مطلب زرعی پیداوار میں کمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار میں کمی کے نتیجے میں نئے مسائل پیدا ہوں گے، ہمارے دور میں ڈی اے پی کی بوری 2400 روپے کی تھی، آج کسانوں کو وہ 10 ہزار روپے میں بھی نہیں مل رہی، حکومت کا قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونا ناکامی، نااہلی اور بد انتظامی کی انتہا ہے۔
قائدِ حزبِ اختلاف نے مزید کہا کہ 16-2015ء میں ہمارے دور میں کپاس کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، موجودہ حکومت کے کپاس کی پیداوار کے بارے میں اعداد و شمار کی غلط بیانی کے سوا کچھ نہیں، وزیرِ اعظم نواز شریف نے 2015ء میں تاریخی کسان پیکیج دیا تھا۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ کسانوں کو سیلاب سے ہونے والے نقصانات میں اربوں روپے امداد دی گئی، 16 لاکھ چھوٹے زمینداروں کو 32 ارب روپے دیے گئے تھے، آج کسانوں سمیت عوام کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔