اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی واپسی کے معاملے پر شہباز شریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروئی ہمارا مقصد نہیں ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں بات کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمارا مقصد عدالتی حکم پر عملدرآمد کروانا ہے۔
اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے کہا کہ شہباز شریف سے درخواست کی ہے کہ میڈیکل رپورٹس سے متعلق تمام چیزوں کو مکمل کریں۔
خالد جاوید خان نے کہا کہ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے ڈاکٹرز کی رپورٹ جمع کروائی جائیں، چاہتے ہیں معاملہ کورٹ میں جائے بغیر حل ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، جس کی بنیاد پر وہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کو جعلی کہہ سکیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن انتہائی معزز اور منتخب ادارہ ہے، تاحیات نا اہلی کے خلاف پٹیشن بظاہر کچھ افراد کے مفادات کے لیے ہے، اس سے بار کی ساکھ کونقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، اس کے لیے صحیح فورم پارلیمنٹ ہے، پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے کہ 62ون ایف آئین میں ہونا بھی چاہیے یا نہیں۔
خالد جاوید خان نے کہا کہ دو افراد کو بظاہر اس سے فائدہ ہوگا وہ مالدار ترین شخصیات میں سے ہیں، یہ مالدار شخصیت اپنے لیے طاقتور ترین قانونی ٹیم عدالت میں کھڑی کرسکتے ہیں، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے درخواست ہے کہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
خالد جاوید نے کہا کہ فوجداری قوانین میں ترمیم کے لیے وکلاء تنظیموں سے مشاورت کرنی چاہیے، وکلاء کو نظر انداز کرکے کوئی جامع ریفارم ممکن نہیں ہے۔