• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ مری پر ضلعی انتظامیہ کی رپورٹ جمع، کئی بڑے انکشافات

سانحہ مری کیس میں ضلعی انتظامیہ نے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں رپورٹ جمع کرادی۔

سانحہ مری کے پس پردہ محرکات پر عدالت نے تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی جو کمشنر راولپنڈی نے جمع کرادی ہے، جس کی تفصیل جیو نیوز نے حاصل کرلی۔

کمشنر راولپنڈی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ مری میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا کوئی سیٹ اپ نہیں اور نہ ہی افسر تعینات ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کسی بھی ایمرجنسی میں پی ڈی ایم اے مری میں ضلعی انتظامیہ کے ذریعے آپریشنز کرتی ہے۔

کمشنر کی رپورٹ میں کہا گیا کہ مری میں 215 ہوٹل ہیں، جن میں 24 ہزار سیاحوں کے رہنے کی گنجائش ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ تعمیرات پر پابندی ہٹانے کے بعد 3 سال میں 167 عمارتوں کی اجازت میونسپل کارپوریشن مری نے دی جبکہ تحصیل کونسل مری نے 3 سال میں 77 عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دی۔

کمشنر کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر سال 2019 میں میونسپل کارپوریشن مری نے بلڈنگ بائی لاز بنائے، جن کے تحت تعمیرات کی اجازت ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ مری میں 5 ہزار گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہ موجود ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ میونسپل کارپوریشن مری نے 3 سال میں 31 غیر قانونی تعمیرات گرائیں، 58 غیر قانونی تعمیرات کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔

کمشنر راولپنڈی کی رپورٹ پر آئندہ پیشی پر اعتراضات جمع کرائیں گے، مری سانحہ پر تیار کی گئی رپورٹ غیر تسلی بخش ہے۔

قومی خبریں سے مزید