چینی وزیراعظم لی کی کیانگ اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے درمیان گزشتہ روز بیجنگ میں ہونے والی ملاقات موجودہ علاقائی اور عالمی صورت حال میں یقینا نمایاںاہمیت کی حامل ہے۔ عمران خان کے دورۂ چین کی بنیادی وجہ اگرچہ تیس سے زائد دوسرے سربراہان حکومت کی طرح چینی حکومت کی دعوت پر سرمائی اولمپک کھیلوں سے لطف اندوز ہونا تھا لیکن دونوں ملکوں کے اچھے برے موسموں کی قید سے آزاد سدا بہار خصوصی تعلقات ،زندگی کے متعدد شعبوں میں جاری سرگرم باہمی تعاون اورخطے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کاوشوں نے وزیر اعظم پاکستان کے دورے کو محض سرمائی اولمپکس سے محظوظ ہونے تک محدود نہیں رہنے دیااور دونوں لیڈروں نے ہفتے کے روز ہونے والی ملاقات میں افغانستان میں استحکام اور ترقی کے مشترکہ مقاصد ، علاقائی روابط کے فروغ اور باہمی دلچسپی کے دوسرے متعدد مسائل پر سیر حاصل تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان اور چین نے باہمی معاشی تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے کثیر جہتی اسٹرٹیجک تعاون پر مبنی تعلقات اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کیلئے پاک چین کمیونٹی کے قیام کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں سنگین صورت حال کو اجاگر کرتے ہوئے کشمیری عوام کی مشکلات کے خاتمے کیلئے عالمی برادری کی جانب سے فوری اقدام کی اہمیت پر زور دیا۔دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ شوکت ترین، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی و اصلاحات اسد عمر، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین اور اعلیٰ چینی حکام بھی موجود رہے۔ ملاقات کے دوران دوطرفہ معاشی و تجارتی تعلقات، سی پیک پر پیش رفت اور اہم علاقائی و عالمی امور سمیت باہمی تعلقات کا جائزہ لیا گیا۔ فریقین نے پاک۔چین تزویری تعاون اور باہمی مفاد کے معاملات میں ایک دوسرے کی حمایت کا عزم ظاہر کیا۔وزیراعظم نے کورونا وبا کے دوران پاکستان کی مدد و تعاون اور ویکسین کی بروقت فراہمی پر چین کی حکومت کا شکریہ ادا کیا نیز سی پیک کے پاکستان کے انفراسٹرکچر، توانائی، سماجی و معاشی ترقی اور عوام کے معیار زندگی میں بہتری کے حوالے سے تبدیلی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان باہمی طور پر طے شدہ صنعتی، تجارتی، صحت، ڈیجیٹل اور گرین کوریڈورز کے ذریعے سی پیک کی معیاری ترقی کیلئے پرعزم ہے۔وزیراعظم عمران خان نے چینی وزیراعظم کو سی پیک کے خصوصی اقتصادی زونز اور اسپیشل ٹیکنالوجی زونز میں چینی سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے پالیسی اصول اور تعاون اور پاکستان میں چینی شہریوں کے تحفظ، منصوبوں اور اداروں سے متعلق کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ دونوں رہنمائوں نے باہمی معاشی تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔مسٹر لی کا کہنا تھا کہ چین نے ہمیشہ سفارت کاری میں پاکستان کو ترجیح دی ہے، انہوں نے چینی کاروباری اداروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی اور یقین دہانی کرائی کہ چین پاکستان سے زرعی مصنوعات کی درآمد کو بڑھانے پر فعال طور پر غور کرے گا۔ان تفصیلات سے یہ حقیقت بخوبی عیاں ہے کہ حکومت چین پاکستان سے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور اس کے تعاون سے پورے خطے کی ترقی و خوشحالی کیلئے پوری طرح پرُعزم ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ پاکستان کی پالیسیوں میں بھی استحکام رہے اور آئے دن تبدیلیوں کا سلسلہ بند ہو ۔ اس کے لیے لازم ہے کہ حکومتی فیصلوں اور پالیسی سازی میںزیادہ سے زیادہ قومی اتفاق رائے کا اہتمام ہو ، کروڑوں رائے دہندگان کی حمایت رکھنے والی اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کے بجائے اس کا جائز مقام دیا جائے اور پارلیمنٹ کا بامعنی کردار پوری طرح بحال کیا جائے ۔