• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں کچھ دنوں سے حیرت میںمبتلا ہوں، مجھے حیرت یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے وفاقی وزرا کہہ رہے ہیں کہ عدلیہ کو اپنی ساکھ بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ یقینی طور پر عالمی درجہ بندی میں ہماری عدلیہ کا نمبر مزید نیچے گیا اور عدلیہ کو اسے بھی بہتر کرنا چاہئے مگر مجھے حیرت اس بات پر ہے کہ عدلیہ کو ساکھ بہتر کرنے کا مشورہ عمران خان اور ان کے وزیر دے رہے ہیں، کیوں کہ یہ عدالتی فیصلے ہی تھے جن کی بدولت موجودہ حکمراں ہم ہر مسلط ہوئے، اگر عدالتیں نواز شریف کو الیکشن سے پہلے نااہل نہ قراردیتیں تو ن لیگ اور پی پی پی کے درجن بھر ارکانِ اسمبلی عدالتوں کے چکر نہ لگا رہے ہوتے ۔یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کےخلاف دئیے گئے عدالتی فیصلوں کا سب سے زیادہ فائدہ عمران خان اور ان کی جماعت کوہوا اور آج یہی عدالتوں کو اپنی ساکھ بہتر کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں، عدالتوں سے جب ان کی حکومت کو بھرپور ریلیف مل رہا ہے جوشاید پی پی پی کی صوبائی حکومت کو نہیں ملتا مگر پنجاب کی پی ٹی آئی حکومت عدالتوں سے ایسا ریلیف لینے میں کامیاب ہوجاتی ہے ، حال ہی میں پنجاب حکومت نے راوی اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کولاہور ہائیکورٹ کی طرف سے غیر قانونی قرار دیئے جانے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جس کے بعد پہلے ہی دن پنجاب حکومت کی اپیل کو سنا گیا اورلاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے حکومت کو راوی اربن پروجیکٹ پر کام کرنے کی اجازت دے دی۔ سپریم کورٹ میںلاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپنی اپیل میں پنجاب حکومت نے یہ موقف پیش کیاہے کہ یہ مفادِ عامہ کا منصوبہ ہے جسے تمام قواعد و ضوابط پورے کرنے کے بعد جاری کیا گیا ہے اور اس سے خوشحال آئے گی، پنجاب حکومت کی استدعا کو قبول کرتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دےدیا۔ا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے کے ایک روز بعد وزیراعظم نے راوی ارب پروجیکٹ کا خود دورہ کیا اور اس منصوبے کے فوائد بتائے۔ ایسی کوئی نظیر کم ہی ملتی ہے کہ کوئی وزیراعظم عدالتِ عالیہ کے فیصلے کو اس طرح چیلنج کرتا نظر آئے کہ ایک روز اس کے منصوبے کو کالعدم قرار دیا جائے اور دوسرے روز وہ اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئےوہاں پہنچ کر دیگر لفظوں میں یہ کہتا دکھائی دے کہ فیصلہ میں نہیں مانتا، یہ کام اگر کسی سندھی وزیراعظم نے کیا ہوتا تو عدالت کی طرف سے توہینِ عدالت کی کارروائی شروع ہو چکی ہوتی۔سندھ والوں کو تو سمجھ آگیا کہ سندھ کے جزیروں پر ڈاکہ ڈالنے کےلئے پروگرام اس لئے بنایا گیاتاکہ حکمراں یہاں اپنے ریئل اسٹیٹ کے لوگوں کو مزید ارب پتی بنا کر ان سے فنڈنگ لے سکے کیوں کہ فنڈنگ کے بغیر نہ سیاسی جماعت چلتی ہے، نہ ہی گھر۔ ان سب کے لیے فنڈنگ کا ہونا ضروری ہے۔

راوی اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کے نام سے دریائے راوی کے کنارے نیا شہر بسانے کا یہ منصوبہ کم و بیش ایک لاکھ ایکڑ زرعی اراضی پر بنایا گیا ہے جو دریائے راوی کے کنارے واقع ہونے کی بنا پر انتہائی زرخیز ہے جس کی وجہ سے شہرلاہور کے مکینوں کو پھل اور دیگر اجناس میسر آتی ہیں، ویسےنواز شریف کے دورِ حکومت میں اس منصوبے پر کام شروع ہوا لیکن اس وقت کی حکومت نے اس پر زیادہ پیش رفت نہیں کی اور دیکھتے ہی دیکھتے عمران خان کے اے ٹی ایمز کو یہ منصوبہ بھا گیا۔ یہاں چونکہ دریا اب روانی سے نہیں بہتا کیوں کہ ہندوستان نے اس پر ڈیمز بنا کر یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ پاکستان کی زراعت کو نقصان پہنچانا ہے، دریا کے اردگر کی اراضی نہایت زرخیز ہے اور کسانوں کی کُل کائنات بھی جو اس علاقے میں فصلیں اُگا کر اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔ راوی اربن پروجیکٹ ان کسانوں کی زمینوں کو کھا جائے گا اور یہاں بڑے بڑے بنگلے بنیں گے۔دریا کے اردگرد لاکھوں درخت اور پھلوں کے باغات ختم ہو جائیں گے جہاں سےلاہور اور دیگر شہروں کو تازہ پھل دستیاب ہوتا ہے۔ جب یہاں بنگلے بنیں گے تولازم ہے کہ ماحولیاتی آلودگی پھیلے گی ، انہی خدشات اور زمینی حقائق کی بنیاد پر مذکورہ منصوبے کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔ یہ اندازہ تھا کہ یہ منصوبہ کسانوں کے لئےزہر قاتل ثابت تو ہوگا ہی مگر ساتھ ساتھ یہ ماحولیاتی آلودگی کا بھی سبب بنے گا جس کاکم از کم لاہور مزید متحمل نہیں ہوسکتا۔

گورنر اسٹیٹ بینک ہوں یا عمران خان دونوں ریئل اسٹیٹ میں بہت زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک تو وزیر اعظم کی اپنا گھر اسکیم کو کامیاب بنانے کے لئے یہ تاکید بھی کر چکے ہیں کہ اس پروگرام میں عوام کی شمولیت کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جائیں، دوسرے لفظوں میں ریئل اسٹیٹ منصوبوں کو کامیاب بنایا جائے اور اس طرح بینکوں کے عملے میں اضافہ بھی یقینی طور پر کیا جائے گا۔کیایہ مافیا کو نوازنے کے منصوبے بنائےگئے ہیں؟ کیا شوگر، بجلی، تیل، گندم اور ادویات مافیا کی تباہ خیزیوں کے بعد اب کوئی کسر رہ گئی ہے ؟

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین