• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹرصاحب کی باتیں سن کر میرے ہوش اڑ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ زندگی چاہتے ہو تو روٹی سے پرہیز کرو کیونکہ روٹی کھانے سے چربی بڑھتی ہے جس سے موٹاپا ہوجاتاہے اور موٹاپا سو بیماریوں کی جڑ ہے۔ میں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا کہ پراٹھا کھا لیا کروں؟ وہ چلا اُٹھے’’پراٹھایعنی کولیسٹرول‘ شوق سے کھائو لیکن ہارٹ اٹیک کیلئےتیار رہنا۔‘‘ میں نے ایک جھرجھری سی لی ’’ڈاکٹر صاحب پھر نان کھا لیا کروں؟‘‘ انہوں نے میز پر مکا مارا’’نان کھائو تاکہ نان اسٹاپ موت آئے‘‘۔ میں نے کنپٹی کھجائی’’آلو مجھے بہت پسند ہیں ‘ انکے بارے میں کیا حکم ہے؟‘‘۔ بے چینی سے پہلو بدل کر بولے’’آلو دماغ کو بے چین کرتے ہیں‘ جلدی ہضم نہیں ہوتے اور برین ہیمرج کا باعث بن جاتے ہیں‘‘۔ ڈاکٹر صاحب انتہائی پڑھنے لکھنے والے بندے بھی ہیں، ہر وقت کسی نہ کسی ریسرچ میں گم رہتے ہیں لہٰذا ان کی باتیں غور سے سننا بڑا ضروری تھا۔ میں خود کو خوش قسمت سمجھ رہا تھا جسے مفت میں اتنے قابل ڈاکٹر کے مشورے سننے کا موقع مل رہا تھا۔ ڈاکٹر صاحب نے مجھے بتایا کہ گوبھی‘ مولی ‘ شلجم اور اروی کھانے سے خاص طور پر احتیاط کرنی ہے کیونکہ ان کے کھانے سے گیس ہوجاتی ہے۔ گھی یا آئل میںتلی کوئی چیز ہرگز نہیں کھانی کیونکہ اچھے سے اچھا آئل بھی دل کےلئے بہت نقصان دہ ہے۔ پھلوں کا جوس بھی ذیابطیس کا مرض لاحق کرسکتا ہے جس کے بعد زندگی انتہائی تیزی سے کم ہونے لگتی ہے۔بازار کی چیزیں مثلا ً سموسے، پکوڑے، پیزا، برگر، شوارما، گول گپے، دہی بڑے وغیرہ کو دور سے بھی نہیں دیکھنا چاہئے کیونکہ یہ ایسے مصالحوں سے تیار کئے جاتے ہیں جو صحت کے لئے نہایت مضر ہیں۔چاولوں کو خیر باد کہہ دینا چاہئے کیونکہ چاول کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔انڈوں کی تاثیر گرم ہوتی ہے لہٰذا دور ہی رہیں تو اچھا ہے‘ کھانا بھی پڑے تو زردی کے بغیر کھانا چاہئے ۔ میں نے حسرت سے پوچھا’’ڈاکٹر صاحب20 روپے کے انڈے میں سے زردی بھی نکال دیں تو باقی کیا بچے گا؟‘‘۔ اطمینان سے بولے ’’انڈے میں کچھ بچے نہ بچے لیکن تم ضرور بچ جائو گے‘‘۔بھنڈیوں کی وجہ سے پِتا متاثر ہوسکتا ہے۔برائلر چکن کے تو پاس بھی نہیں پھٹکنا چاہئے کیونکہ مرغیوں کو جوخوراک دی جاتی ہے اس میں سٹیرائڈز ہوتے ہیں جو انسانی صحت کے لئے زہر قاتل ہیں۔دیسی مرغی کو بھی پرے ہی رکھنا چاہئے کیونکہ اس کا گوشت جلدی نہیں گلتا اور اکثر معدے میں گڑبڑ کر دیتا ہے۔میں نے جلدی سے پوچھا’’دالیں کھانی چاہئیں؟‘‘۔ کڑک کر بولے’’کچھ عقل کرو، دالیں ٹھیک طریقے سے صاف نہیں کی جاتیں اور ویسے بھی بادی ہوتی ہیں اور خوراک کی ضروریات کو صحیح طریقے سے پورا نہیں کرتیں۔ میں نے جیب سے قلم نکالا اور پاس پڑے ہوئے ایک پیڈ پر ڈاکٹر صاحب کے قیمتی مشورے نوٹ کرنے لگا۔ڈاکٹر صاحب نے آگاہ کیا کہ چھوٹا گوشت انتڑیوں کا بیڑا غرق کر دیتا ہے، بڑا گوشت اعصابی نظام کے لئے خطرہ ہے۔پالک کی وجہ سے بواسیر کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔کالے یا سفید چنے نیند کی خرابی کا باعث بن سکتے ہیں۔ آم جسم میں خارش پیدا کردیتاہے ، ،ٹھنڈا پانی ہڈیوں کو کمزور کرتاہے، نمکین چیزیں تیزابیت پیدا کرتی ہیں‘۔اُس روز ڈاکٹر صاحب نے پورے دلائل کے ساتھ بتایا کہ لگ بھگ ہر کھانے والی چیز کو نہ کھانا ہی صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔ میں نے بمشکل آنسو ضبط کرتے ہوئے کہا’’ڈاکٹر صاحب مجھے صرف اتنی خوشخبری سنا دیں کہ کیا کھانا چاہئے؟‘‘۔ ڈاکٹر صاحب نے کچھ لمحے توقف کیا، غور سے میری طرف دیکھا، پھر عینک درست کرتے ہوئے بڑی متانت سے بولے’’ہر اچھی چیز کھائو‘‘…میری ہچکی بندھ گئی’’ یہی تو پوچھ رہا ہوں، اچھی چیز کون سی ہے؟‘‘۔انہوں نے لاپروائی سے کرسی کی پشت سے ٹیک لگائی’’بھئی دلیہ کھائو‘ کیلے کھائو ‘ گرم پانی پیو اور مزے سے جیو‘‘۔ میں نے بے بسی سے باہر کے دروازے کی طرف دیکھا اور آہستہ سے کہا’’ڈاکٹر صاحب اجازت ہو تو ایک چھوٹا سا لطیفہ سنا دوں‘‘۔ ڈاکٹر صاحب چونک اٹھے ’’سنائو؟؟‘‘۔میں آگے کو جھکا ’’ڈاکٹر صاحب ایک دفعہ ایک مراثی ڈاکٹر کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ میرا سر بہت درد کرتا رہتا ہے۔ ڈاکٹر نے مراثی کا بلڈ پریشر چیک کیا، پھر ہاتھ پکڑا اور نبض چیک کرتے ہوئے بولا’’تمہارا بلڈ پریشربہت ہائی ہے فوراًکریلے گوشت چھوڑدو‘‘۔ مراثی نے یہ سنتے ہی کچھ دیر سوچا، پھر اطمینان سے بولا’’ڈاکٹر!فوراً میرا ہاتھ چھوڑ دو…‘‘لطیفہ سنتے ہی ڈاکٹر صاحب چلائے’’وہ ڈاکٹربالکل ٹھیک کہہ رہا تھا‘ کریلے گوشت کھانے سے فشار خون بلند ہوجاتاہے…!‘‘

تازہ ترین