• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈونئیسک اور لوہانسک میں 14ہزار شہری قتل ہوئے: پیوٹن

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ 2014ء سے اب تک ڈونئیسک اور لوہانسک میں 14 ہزار شہریوں کو قتل کیا گیا، ان دونوں علاقوں میں 500 بچوں کو ہلاک یا معذور کیا گیا۔

جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ نام نہاد مہذب مغرب کی 8 برس سے اس پر خاموشی ناقابلِ برداشت ہے، ممکن ہے یہ سخت لگے مگر آوارہ کتے لوگوں پر حملہ کر رہے ہیں، وقت آتا ہے جب لوگ آوارہ کتوں کو زہر دیتے یا گولی مار دیتے ہیں۔

پیوٹن نے کہا کہ حد یہ ہے کہ یوکرینی حکام صاف کہہ رہے تھے کہ 2 منسک معاہدوں پر عمل نہیں کریں گے، منسک معاہدے پر عمل سے انکار یوکرین نے کیا، جبکہ موردِ الزام روس کو ٹھہرایا گیا، سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ کہنے پر اصرار بے معنی ہے۔

’’مارشل لاء لگانے کا کوئی ارادہ نہیں‘‘

انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں مارشل لاء لگانے کا اعلان کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، مارشل لاء کی ضرورت اس وقت ہوتی ہے جب ملک کو بیرونی جارحیت کا سامنا ہو، اس وقت ایسی کوئی صورتِ حال نہیں، نہ مستقبل میں ایسےحالات کا امکان ہے۔

روسی صدرپیوٹن نے مزید کہا کہ یوکرین میں سب کچھ طے شدہ منصوبے کے مطابق جاری ہے، یوکرینی صدر نیٹو کو تنازع میں شامل کرنے کے بیانات دے کر صورتِ حال کو پیچیدہ بنا رہے ہیں۔

’’جو ملک یوکرین کو نو فلائی زون قرار دیگا وہ تنازع میں شامل ہوگا‘‘

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو ملک یوکرین کی فضائی حدود کو نو فلائی زون قرار دے گا وہ تنازع میں شامل ہو جائے گا، کسی بھی ملک کی ایسی کسی تحریک کو تنازع میں شامل ہونے کے برابر سمجھیں گے۔

دوسری جانب سے روس کے صدارتی ترجمان کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان بعض چینلز کے ذریعے روابط برقرار ہیں۔

ڈونئیسک اور لوہانسک تنازع کیا ہے؟

یوکرین کے مشرقی علاقوں ڈونئیسک اور لوہانسک کی جانب سے حال ہی میں خود کو جمہوریہ قرار دیا گیا ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ماسکو نواز ان 2 علاقوں کی آزاد حیثیت تسلیم کرتے ہوئے وہاں امن دستے بھیجنے کا حکم دیا تھا جس پر امریکا، یورپی اور دیگر ممالک کی جانب سے روس پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

روس کا کہنا تھا کہ یوکرین ڈونئیسک اور لوہانسک میں نسل کشی کی تیاری کر رہا تھا اور ’منسک‘ معاہدے پر عمل نہیں کیا جا رہا تھا۔

روسی صدر پیوٹن نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے یوکرین کے ان 2 علاقوں کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں اور روسی پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد اس کی توثیق کرے۔

روس نے یوکرین پر حملہ کب کیا؟

گزشتہ ماہ 24 فروری کو روس نے اپنے پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کر دیا۔

اس دوران روس نے یوکرین کے شہر خیرسون پر قبضہ کر لیا، یہ جنگ یوکرینی دارالحکومت کیف تک پہنچ چکی ہے اور روسی فوج کیف میں داخل ہو چکی ہے۔

اب تک کی جنگ میں دونوں جانب کے سیکڑوں فوجی اور یوکرینی شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، جبکہ یوکرین کے 2 اہم ایٹمی پلانٹ بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔

یوکرینی صدر کی نیٹو سے درخواست

یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کی جانب سے نیٹو سے یوکرینی فضائی حدود کو نو فلائی زون قرار دینے کی درخواست بھی کی گئی۔

یوکرینی صدر نے نیٹو سے درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی اقدام کریں، یوکرین کو شام میں تبدیل ہونے نہ دیا جائے۔

نیٹو نے یوکرین کی درخواست کیوں مسترد کی؟

نیٹو نے یورپی یونین اور نیٹو کے ہیڈ کوارٹر میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں یوکرین کی نو فلائی زون قرار دیے جانے کی درخواست مسترد کر دی۔

نیٹو چیف اسٹولٹن برگ کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ تنازع میں مداخلت کی تو ماسکو سے براہِ راست تصادم کا خطرہ ہو گا، براہِ راست تصادم سے ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ نو فلائی زون کے نفاذ کا مطلب لڑاکا طیارے یوکرینی ایئر اسپیس بھیجنا ہے اور پھر روسی طیاروں کو مار گرا کر نو فلائی زون کو نافذ کرنا ہے۔

نیٹو چیف اسٹولٹن برگ نے یہ بھی کہا کہ اگر ہم نے ایسا کیا تو یہ یورپ میں مکمل جنگ پر ہی اختتام پذیر ہو گا، اس میں بہت سے ممالک شامل ہوں گے، بہت سارے انسانی مصائب جنم لیں گے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید