• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوکرین روس کو جنگ میں ہرا سکتا ہے: امریکی وزیرِ خارجہ

امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن —فائل فوٹو
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن —فائل فوٹو

امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوکرین روس کو جنگ میں ہرا سکتا ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کا یہ دعویٰ برطانوی میڈیا سے گفتگو کے دوران سامنے آیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ معلوم نہیں کہ یوکرین سے روس کی جنگ کتنا عرصہ چلے گی، امید ہے کہ یوکرینی عوام وقت کے ساتھ سرخرو ہوں گے۔

’’روس نے پوری قوت لگائی تو یوکرین کیلئے مقابلہ مشکل ہو گا‘‘

امریکی وزیرِ خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ روس یوکرینی عوام کی خواہشات کو دبا نہیں سکتا، روس پوری عسکری قوت لگاتا ہے تو یوکرین کے لیے مقابلہ کرنا مشکل ہو گا۔

انٹونی بلنکن کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکا اور اتحادیوں کو روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والی جنگ کا دائرہ وسیع ہونے سے متعلق تشویش ہے۔

روس نے یوکرین پر حملہ کب کیا؟

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 24 فروری کو روس نے اپنے پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کر دیا۔

اس دوران روس نے یوکرین کے شہر خیرسون پر قبضہ کر لیا، یہ جنگ یوکرینی دارالحکومت کیف تک پہنچ چکی ہے اور روسی فوج کیف میں داخل ہو چکی ہے۔

اب تک کی جنگ میں دونوں جانب کے سیکڑوں فوجی اور یوکرینی شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، جبکہ یوکرین کے 2 اہم ایٹمی پلانٹ بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔

روس اور یوکرین کے درمیان عارضی جنگ بندی

گزشتہ روز روس اور یوکرین کے درمیان عارضی جنگ بندی کا اعلان سامنے آیا تھا۔

یوکرین نے نیٹو سے کیا درخواست کی؟

یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کی جانب سے نیٹو سے یوکرینی فضائی حدود کو نو فلائی زون قرار دینے کی درخواست بھی کی گئی۔

یوکرینی صدر نے نیٹو سے درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی اقدام کریں، یوکرین کو شام میں تبدیل ہونے نہ دیا جائے۔

’’جنگی طیارے، ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کیے جائیں‘‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایئر اسپیس بند نہیں کرنا تو جنگی طیارے اور ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کیے جائیں۔

نیٹو نے یورپی یونین اور نیٹو کے ہیڈ کوارٹر میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں یوکرین کی نو فلائی زون قرار دیے جانے کی درخواست مسترد کر دی۔

’’روس سے براہِ راست تصادم سے ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے‘‘

نیٹو چیف اسٹولٹن برگ کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ تنازع میں مداخلت کی تو ماسکو سے براہِ راست تصادم کا خطرہ ہو گا، براہِ راست تصادم سے ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ نو فلائی زون کے نفاذ کا مطلب لڑاکا طیارے یوکرینی ایئر اسپیس بھیجنا ہے اور پھر روسی طیاروں کو مار گرا کر نو فلائی زون کو نافذ کرنا ہے۔

نیٹو چیف اسٹولٹن برگ نے یہ بھی کہا کہ اگر ہم نے ایسا کیا تو یہ یورپ میں مکمل جنگ پر ہی اختتام پذیر ہو گا، اس میں بہت سے ممالک شامل ہوں گے، بہت سارے انسانی مصائب جنم لیں گے۔

’’ یوکرین نہیں بچتا تو یورپ بھی نہیں بچے گا‘‘

تازہ بیان میں یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نےنو فلائی زون قرار نہ دینے کے نیٹو کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین نہیں بچتا تو یورپ بھی نہیں بچے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیٹو سربراہی اجلاس کمزور اور الجھنوں سے بھرا تھا، آج سے جتنے لوگ مریں گے وہ نیٹوکی وجہ سے مریں گے۔

یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی کا مزید کہنا ہے کہ نیٹو نےجان بوجھ کر یوکرین پر نو فلائی زون کا اطلاق نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نیٹو ملکوں کی تمام انٹیلی جنس ایجنسیاں دشمن کے منصوبوں سے واقف ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر یوکرین نہیں بچتا تو یورپ بھی نہیں بچ سکے گا، یوکرین ختم ہوا تو یورپ کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔

مغربی اتحادیوں کی پیوٹن کو دھمکی

دوسری جانب مغربی اتحادیوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو دھمکی دی ہے کہ انہوں نے اگر یوکرین سے جنگ نہیں روکی تو روس پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

’’یوکرین کو جنگی طیارے نہیں دیں گے‘‘

مغربی اتحادیوں کا مزید کہنا ہے کہ یوکرین کو جنگی طیارے فراہم نہیں کیے جائیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یوکرین کو اب تک چھوٹے ہتھیار، اینٹی ٹینک، اینٹی ایئر کرافٹ میزائل فراہم کیے جا چکے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید