روزنامہ جنگ میں گزشتہ روز تاثیر اکرم رانا کا کالم بعنوان ’’کشمیر میں گورننس؟‘‘ شائع ہوا، جس میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر سردار عبدالقیوم نیازی کی سربراہی میں قائم تحریکِ انصاف کی حکومت کے حوالے سے کچھ تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ کالم نگار اِس حوالے سے محض لفاظی سے کام لینے کی بجائے اُن کاموں کا جائزہ لیتے جو وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کی سربراہی میں کیے گئے ہیں تو اُنہیں احساس ہوتا کہ ریاست میں موجودہ وزیراعظم جس تیزی کے ساتھ عوامی فلاحی منصوبوں پر عملدرآمد کروا رہے ہیں، ماضی میں ان کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ حکومتِ آزاد کشمیر کی کارکردگی کا اگر اختصار کیساتھ جائزہ لیا جائے تو وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم خان نیازی کو اِس وقت وزیراعظم پاکستان کا بھرپور اعتماد حاصل ہے، اس مختصر عرصہ میں دونوں وزرائے اعظم کی نصف درجن سے زائد ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں جن میں ہمیشہ ریاست کی بہبود اور ترقی پر بات کی گئی۔ اندرونی و بیرونی سازشوں کے باوجود تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وژن کے عین مطابق ایڈہاک ایکٹ کے کالے قانون کا خاتمہ عمل میں لایا گیا ہے، جس نے آزاد جموں و کشمیر کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو روشن کل کی نوید سنائی ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ کرپشن کے خاتمے اور گڈ گورننس کو یقینی بنانے کے لیے احتساب ایکٹ کی ممکنہ بحالی کو یقینی بنایا گیا تاکہ قومی دولت لوٹنے والوں کو قانون کے شکنجے میں لایا جا سکے۔ مختلف محکمہ جات میں اصلاحات کے حوالے سے کام تیزی سے جاری ہے جس کا مقصد گورننس کے نظام کو بہتر بنا کر عوام کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔ آزاد کشمیر میں 30سال بعد بلدیاتی انتخابات کا رواں سال انعقاد یقینی بنانے کیلئے تیاریاں جاری ہیں اور وزیراعظم خود فرنٹ سے لیڈ کر رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ یہ انتخابات ہوں تاکہ عوام کو اقتدار میں حصہ دار بنایا جائے اور نئی قیادت کو ابھرنے کا موقع ملے، یہ ایک تاریخی اقدام ہے۔ راولا کوٹ میں پہلی مرتبہ ویمن پولیس اسٹیشن کا قیام عمل میں لایا گیا اور فرانزک لیب کا سنگِ بنیاد رکھا گیا ہے۔ میرپور میں ویمن پولیس اسٹیشن کے قیام کی منصوبہ بندی جب کہ کوٹلی کیلئے بگ سٹی کے نوٹیفیکیشن کا اجراکر کے عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا گیا ہے۔ جسے ہر سیاسی جماعت نے سراہا اور وزیراعظم کے حق میں ریلیاں نکال کر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ سکندر حیات اسٹیڈیم کی تکمیل کو یقینی بنایا گیا ہے۔ کوٹلی کے مضافاتی علاقوں کیلئے لنک روڈز، تتا پانی میں میونسپل کمیٹی کی منظوری اور وہاں کے ریسٹ ہاؤس کی تزئین و آرائش، آزاد کشمیر میں ٹور ازم اور ہائیڈل پاور کے پوٹیشنل کو بروئے کار لانے کی ٹھوس منصوبہ بندی، اوورسیز کشمیریوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے قانون سازی پر کام، حادثات کی روک تھام، روڈ سیفٹی کو یقینی بنانے کیلئے روڈ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے، برق رفتار ترقی کیلئے اچھی شہرت کے حامل مشاورت کاروں کی خدمات لینے، ای ٹینڈرنگ کو بہر صورت یقینی بنانے، بارشوں اور برفباری کے دوران شاہراہوں کو ہمہ وقت بحال رکھنے کیلئے جدید مشینری خریدنے اور شاہراہوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے 200ملین اور محکمہ سیاحت کی استعداد کار بڑھانے کیلئے بھی 200ملین روپے فوری جاری کرنے کا فیصلہ وزیراعظم کے ترقی پسندانہ اقدامات کا ہی نتیجہ ہے۔ وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورۂ نیلم کے دوران شاہ کوٹ میں گرڈ اسٹیشن کا سنگِ بنیاد رکھنے، متاثرین سالخالہ کیلئے فلاحی ادارے KORTکی جانب سے تعمیر کیے جانے والے 17مکانات کی چابیوں کی متاثرین کو حوالگی، سالخالہ میں فرسٹ ایڈ پوسٹ، مڈل اور ہائی اسکول کے قیام اور اٹھ مقام پر ایک بڑے پارک کی تعمیر کے خوش آئند اعلانات بھی وزیراعظم کی کاوشوں کا نتیجہ ہیں جبکہ ”نیو کشمیر ڈویلپمنٹ پروجیکٹ“ کیلئے 14ارب 90کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جس کے تحت 20کلو میٹر فی حلقہ سڑکیں دی جائیں گی جن کے PC-1 تیار ہیں۔ آزاد کشمیر میں جاری ہائیڈل پروجیکٹس سے پیدا ہونے والے ماحولیاتی اور معاشی مسائل کے حل کے لیے حکومت آزاد کشمیر اور نیپرا کے درمیان کمیونٹی انفراسٹرکچر پروگرام اور کارپوریٹ سوشل رسپانسی بیلٹی (سی ایس آر) کے فنڈز کے استعمال کے حوالے سے ایم او یو پر دستخط ہو گئے جس کے تحت 55ملین ڈالر کی رقم ہائیڈرو پراجیکٹس کی وجہ سے متاثرہ علاقوں پر خرچ ہو گی اور اگر وفاقی حکومت کی جانب سے 500ارب کے اعلان پر سو فیصد عملدرآمد ہو گیا تو آزادکشمیر کو ماڈل اسٹیٹ بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم نے واٹر یوز چارجز کی مد میں کئی سال سے زیر التوا معاملے کو حل کیا جس سے ریاستی خزانے کو بارہ ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہو گی۔ وہ دن رات عمران خان کے وژن کے عین مطابق ریاست کی ترقی کیلئے سرگرم ہیں اور اسے حقیقی فلاحی ریاست بنانے کا مشن حاصل کرکے رہیں گے۔ اُمید ہے کہ اِن تفصیلات کے بعد محترم اکرام تاثیر رانا کے آزاد کشمیر حکومت کے حوالے سے موجود تحفظات دور ہوجائیں گے۔