• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور اعوان کے حالیہ بیان نے لوگوں کو حیرت زدہ کردیا ہے جس میں انہوں نے خود کش بمبار بننے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کا دل چاہتا ہے کہ مخالف سیاستدانوں پر خود کش حملہ کرکے اُنہیں نیست و نابود کردوں۔ یاد رہے کہ وزیر موصوف اس سے قبل پاکستانی پائلٹوں کے لائسنس جعلی قرار دے کر پائلٹوں اور قومی ایئر لائن پی آئی اے پر خود کش حملہ کرچکے ہیں جس کے باعث پی آئی اے کو یورپ اور کئی ممالک میں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ غیر ملکی ایئر لائنز میں خدمات انجام دینے والے درجنوں پاکستانی پائلٹس کو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔

وزیر ہوا بازی غلام سرور اعوان کے مذکورہ بیان سے پی آئی اے اور پاکستانی پائلٹس ابھی سنبھل بھی نہ پائے تھے کہ وزارتِ ہوا بازی غیر ملکی ایئر لائنز کو ڈومیسٹک روٹس کی اجازت دینے کے متنازع فیصلے پر شدید تنقید کی زد میں ہے جس پر قومی اور نجی ایئر لائنز سراپا احتجاج ہیں۔ پی آئی اے کے سی ای او ایئرمارشل ارشد ملک نے نجی ایئر لائنز کی درخواست پر وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں اپنے تحفظات اور معاملے کی سنگینی سے آگاہ کیا اور کہا کہ غیر ملکی ایئر لائن کو ڈومیسٹک روٹس پر پروازوں کی اجازت دینا ملکی مفاد میں نہیں اور ایسی صورت میں پی آئی اے سمیت دیگر نجی ایئر لائنز کو شدید مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے وزیراعظم سے حکومتی فیصلہ واپس لینے کی درخواست کی۔ سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی بھی سینیٹ میں حکومتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے غیر ملکی ایئر لائنز کو ڈومیسٹک روٹس دینے پر تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔یاد رہے کہ وزارت ہوا بازی نے گزشتہ ماہ ایئر عربیہ کو پاکستان میں ڈومیسٹک پروازوں کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت ایئر عربیہ اپنے مقامی پارٹنر لیکسن گروپ کی ’’فلائی جناح‘‘ کے ذریعے پاکستان میں اپنی فلائٹ فریکونسی میں اضافہ کرکے ڈومیسٹک بزنس پر قابض ہونا چاہتی تھی اور بیرونِ ملک سے مسافروں کو پاکستان لاکر مقامی مسافروں کو فلائی جناح کے ذریعے ایک سے دوسرے شہر پروازوں کی سہولت فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی تھی۔

واضح رہے کہ سول ایوی ایشن کی پالیسی کے تحت کسی بھی نجی ایئر لائن کیلئے ضروری ہے کہ مقامی ایئر لائن کے لائسنس کے حصول کیلئے کم از کم 3 مسافر طیارے حاصل کرے جبکہ پاکستان میں کچھ نجی ایئر لائنز کے پاس 6 اور 8 مسافر طیارے بھی موجود ہیں اور ان ایئر لائنز نے سینکڑوں پاکستانیوں کو ملازمتیں فراہم کی ہوئی ہیں لیکن اس کے برعکس ایئر عربیہ پر سول ایوی ایشن کی اس پالیسی کا اطلاق نہیں ہوگا جس سے قومی اور نجی ایئر لائنز کو شدید نقصان اٹھانا پڑے گا۔ پی آئی اے پہلے ہی انٹرنیشنل روٹس پر شدید نقصان برداشت کررہی ہے جس کی ایک مثال ایمریٹس ایئر لائن کی کراچی سے دبئی کی یومیہ 5 پروازیں ہیں جبکہ پی آئی اے کی اس روٹ پر کوئی پرواز نہیں۔ اسی طرح پاکستان سے ہفتے میں پی آئی اے کی صرف ایک فلائٹ کینیڈا جارہی ہے اور زیادہ تر پاکستانی مسافر کینیڈا اور دیگر ممالک ایمریٹس، اتحاد، قطر اور ترکش ایئرویز وغیرہ سے جانے پر مجبور ہیں۔ ان غیر ملکی ایئر لائنز کو حکومت نے گزشتہ سال ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔ اگر ایئر عربیہ کو ڈومیسٹک پروازوں کی بھی اجازت مل گئی تو حکومت پاکستان کو ایئر عربیہ کو ڈومیسٹک روٹس کی ادائیگیاں بھی ڈالر میں کرنا پڑیں گی۔ایسے میں جب ہوا بازی کی ملکی صنعت پہلے ہی مسائل کا شکار ہے، مذکورہ ایئر لائن جس کے پاس 45 جہاز ہیں، کو اندرون ملک پروازوں کی اجازت دینا پی آئی اے سمیت دیگر ملکی ایئر لائنز کو تباہی سے دوچار کرنے کے مترادف ہے۔ ماضی میں ایئر عربیہ کی ساکھ پاکستان میں کچھ اچھی نہیں رہی۔ کورونا کے عروج میں ایئر عربیہ نے ریپڈ ٹیسٹ کے بغیر پاکستانیوں کو شارجہ لے جانے کے نام پر خوب لوٹا اور فلائٹ منسوخ ہونے پر مسافروں کو ریفنڈ کی ادائیگی بھی نہیں کی۔

پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں اپنی قومی اور مقامی ایئر لائنز کو نظر انداز کرکے غیر ملکی ایئر لائن کو ڈومیسٹک روٹس پر پروازوں کی اجازت دی جارہی ہے جو قطعاً ملکی مفاد میں نہیں۔پی آئی اے کے سی ای او ارشد ملک پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حامل ہیں اور حکومتی فیصلے پر ان کے خدشات بجا ہیں۔ پی آئی اے کا چارج سنبھالنے کے بعد پی آئی اے کے نقصانات میں واضح کمی اور کارکردگی میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ اگر وزارت ہوا بازی نے ان کی درخواست پر توجہ نہ دی تو مقامی ایئر لائن سیرین ایئر اور ایئر سیال بھی حکومتی فیصلے سے شدید متاثر ہوں گی۔ وزیر ہوا بازی غلام سرور اعوان اپنی وزارت کی بہترین کارکردگی کی بنیاد پر خبروں میں رہنے کے بجائے اس طرح کے بیانات دے کر خبروں کی زینت اور سستی شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی وزارتِ ہوا بازی کارکردگی کی بنیادپر وزیراعظم کو متاثر کرنے میں ناکام رہی، شاید وزیر موصوف کے خود کش حملہ آور بننے کے بیان پر وزیراعظم خوش ہوکر انہیں ٹاپ ٹین وزراء میں شامل کرلیں مگر ان کے غیر سنجیدہ اقدامات اور وزارت کی ناقص کارکردگی سے ملکی ایئر لائنز اور پائلٹس شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ ایسے میں جب موجودہ حکومت آئی ایم ایف کے دبائو میں اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دے کر آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ چکی ہے، غیر ملکی ایئر لائن کو ڈومیسٹک روٹس کی اجازت دینا قومی اور نجی ایئر لائنز کو تباہی سے دوچار کرنے کے مترادف ہے۔

تازہ ترین