• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرگ قائد اک قیامت خیز صدمہ ہے مگر

کوئی صدمہ بھی ہمیں مغلوب کرسکتا نہیں

فرد مٹ سکتے ہیں قوم اپنی جگہ ہے برقرار

قوم مٹ سکتی ہے پاکستان مرسکتا نہیں

قائد اعظم وفات پاگئے!

وہ شخص مرگیا۔ جس نے ایک نیم مردہ قوم کو زندگی بخشی تھی۔ وہ انسان مرگیا جو کروڑوں انسانوں کی زندگی کا سہارا تھا۔ وہ وجود مٹ گیا جو بجائے خود اک قوم تھا۔ وہ شمع بجھ گئی۔ جس کی شعاعوں نے اسلامی دنیا کے گوشے گوشے کو منور کر رکھا تھا۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی موت، وہ سب سے بڑا سانحہ ہے۔ جس سے قدرت اس نازک موقع پر ہمارا امتحان لے سکتی تھی۔ آج ہماری آزمائش کی گئی ہے۔ زندہ اور خود دار قوموں کی ہمیشہ آزمائش کی جاتی ہے۔ آج ہمارا شیشہ دل چور چور ہے۔ آج ہماری آنکھیں اشک آلود ہیں۔ آج ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں خلا محسوس کررہے ہیں۔

مگر!!!

آج ہی ہمیں اندازہ ہورہا ہے کہ ہماری روح کس قدر متحمل و صابر اورہمارا عزم کس قدر استوار مضبوط ہے۔ ہفتہ کی رات میں 2بج کر 25منٹ پر مشیت الہٰی نے اپنی سب سے بڑی امانت ہم سے واپس لے لی۔ موت نے ہمارے قائد اعظم کو ہم سے چھین لیا اور کس لمحے پر ؟ زندگی اور موت کے اس نازک ترین لمحہ پر جب نہ صرف پاکستان کے 7کروڑ مسلمان بلکہ ہند یونین کے تین کروڑ مسلمان بھی قائد اعظم کے وجود کے سہارے نامعلوم مستقبل کا دھڑکتے ہوئے دل کے ساتھ انتظار کررہے تھے۔

آج ہمارے سروں پر خطرے کی پرچھائیاں منڈ لا رہی ہیں۔ آج ہماری سرحدوں پر تلواروں کی جھنکار سنائی دے رہی ہے۔ آج کشمیر کے میدانوں میں بیدردی کے ساتھ ہمارا خون بہہ رہا ہے۔ آج ہندوستان میں اسلام کے وجود بقا کو چیلنج کیا جارہا ہے۔ آج تمام دنیا ئے اسلام میں زلزلہ کی سی کیفیت نمودار ہے۔ ہمیں آج ہی سب سے زیادہ قائد اعظم کی قیادت کی ضرورت تھی اور رضائے الہٰی کہ آج ہی ہم ان کی رہنمائی سے محروم ہوگئے ہیں۔

آج قائد اعظم ہمارے درمیان میں نہیں ہیں، مگر بحمداللہ وہ پاکستان کی بنیادیں اس قدر مضبوط کرگئے ہیں کہ آفات و مصائب بھی اس کی بنیادوں کو لرزا نہیں سکتا۔ کون کہہ سکتا ہے کہ قائد اعظم مرگئے۔ زندگی ، آب و گل سے عبارت نہیں ہے۔ زندگی ان کارناموں سے عبارت ہے جو انسان یادگار اور میراث کے طورپر آئندہ نسلوں کی رہنمائی اور بصیرت کے لیے چھوڑ جاتا ہے۔ قائد اعظم کچھ نہ تھے، مگر پاکستان، وہ اپنا کام انجام دے گئے۔ اب ہمارا کام ہے کہ ان کے نامکمل مشن کو پورا کریں۔ اور پاکستان کو دنیا کی سب سے زیادہ مضبوط اور خوش حال ریاستوں میں سے ایک ممتاز حکومت بنادیں:

آج قائد اعظم کی روح کے سامنے اک عہد کرتے ہیں!

ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنی صفوں کو منتشر نہ ہونے دیں گے۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم قوم کے باپ کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں گے۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے اپنے چھوٹے چھوٹے اختلافات بھول جائیں گے۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ تمام صوبائی امتیازات اور فرقہ ورانہ اختلافات کو دفن کردیں گے اور اپنے آپ کو قائد اعظم کی شان دار غیر فانی اور عدیم المثال روایات کے شایان شان بنائیں گے۔

ہم اور قوم مس فاطمہ جناح کی خدمت میں تعزیت پیش کرتےہیں۔ ہم اپنے محبوب وزیر اعظم خان لیاقت علی خان ان کے رفقائے کار کو اپنی وفاداری کا یقین دلاتے ہیں۔ اور ہم قوم کو اس صدمہ عظمیٰ میں پرسا دیتے ہیں اور اہل قوم کو دعوت دیتے ہیں کہ آؤ، پاکستان کو مضبوط و سربلند بنانے کے لیے ایک مرکز پر جمع ہوجائیں۔ قائد اعظم مرے نہیں ہیں۔ زندہ ہیں۔ ان کےاصول جب تک زندہ ہیں، وہ زندہ رہیں گے۔

قائد اعظم زندہ باد…پاکستان پایندہ باد