سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج کی ازخود نوٹس کی سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا۔ عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا کہ ڈپٹی اسپیکر کے اقدام کا جائزہ لیا جائے گا۔
اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے مطابق آفس نے عدم اعتماد تحریک پر میڈیا میں رپورٹ ہونیوالے واقعات کا نوٹ بھجوایا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ڈپٹی اسپیکر نے عدم اعتماد کی تحریک آرٹیکل 5 کی روشنی میں مسترد کردی۔ نوٹ پر چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر سے حکم جاری کیا گیا۔
چیف جسٹس کے حکم نامہ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے متعدد جج صاحبان نے آج مجھ سے ملاقات کی۔ مشاورت کے بعد آئین کے آرٹیکل 184 تین کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔
حکمنامہ میں مزید کہا گیا کہ کیس کو ازخود نوٹس نمبر 1، 2022 کا نمبر دیا گیا ہے۔ آج کی سماعت میں اٹارنی جنرل پاکستان، صدر سپریم کورٹ بار اور مختلف سیاسی جماعتوں کے وکلا پیش ہوئے۔
حکم نامہ کے مطابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے اقدام کی آئینی حیثیت سے متعلق اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ بادی النظر میں آرٹیکل 5 کو استعمال کرتے ہوئے نہ فائنڈنگ دی گئی نہ ہی متاثرہ فریق کو سنا گیا۔ عدالت جائزہ لے گی کہ کیا ڈپٹی اسپیکر کے اقدام کو آرٹیکل 69 کا تحفظ حاصل ہے۔
حکم نامہ کے مطابق عدالت کے لیے تشویش ناک بات ملک میں امن و امان کو برقرار رکھنا ہے۔ قومی اسمبلی میں تمام سیاسی جماعتوں، سیاسی قوتوں کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ امن و امان برقرار رکھیں۔ سپریم کورٹ کے مطابق کوئی ریاستی ادارہ اور اہلکار کسی غیر آئینی اقدام سے گریز کرے۔
حکم نامے کے مطابق تحریک عدم اعتماد میں شریک تمام جماعتیں امن قائم کریں اور پبلک آرڈر برقرار رکھیں۔ صدر اور وزیر اعظم کا جاری کردہ کوئی بھی حکم سپریم کورٹ سے مشروط ہوگا۔ سیکریٹری داخلہ اور دفاع امن و امان قائم کرنے کے لیے اقدامات کی رپورٹ جمع کروائیں۔
پنجاب اسمبلی میں پیدا ہونے والی صورتحال پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ پنجاب میں نئے وزیراعلیٰ کے تقرر کا عمل آئینی اور پُرامن طریقے سے کیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے پنجاب میں امن و امان کے لیے آئین و قانون پر سختی سے عمل کریں۔ عدالت کے مطابق پی پی، سپریم کورٹ بار کی درخواستیں ازخود نوٹس کیساتھ سماعت کے لیے مقرر کی جائیں۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ کی معاونت کریں۔
حکم نامہ کے مطابق کیس کو کل دن 1 بجے لارجر بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔