آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے حالیہ دورہ پاکستان میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز ایک صفر سے ہارنے کے بعد میزبان ٹیم نے لاہور قذافی اسٹیڈیم میں دنیا کی اس مضبوط ترین ٹیم کو با آسانی 9 وکٹوں سے شکست دے کر 20سال بعد ون ڈے سیریز دو ایک سے اپنے نام کر لی۔ اس کامیابی کے بعد پاکستان نے آئی سی سی رینکنگ میں چھٹی پوزیشن دوبارہ حاصل کر لی۔ کپتان بابر اعظم اور امام الحق کی فخر زمان کے جلد آئوٹ ہونے کے بعد 190 رنز کی طویل شراکت نے پاکستان کی جیت کو آسان کر دیا۔ میچ کا ایک اور قابل ذکر پہلو بابر اعظم کی اپنے کیریر کی 16 ویں سنچری ہے جو 105 دوڑیں بنا کر ناقابل شکست رہے۔ آسٹریلیا نے پاکستان کو جو 211 رنز کا ہدف دیا اسے اس کی فولادی بائولنگ کی وجہ سے آسان قرار نہیں دیا جا سکتا تھابلکہ الٹا مہمان ٹیم کے دونوں اوپنر پاکستان کی جارحانہ بولنگ کے سامنے بے بس ہو کر رہ گئے۔ ماسوائے ایلکس کیری اور کیمرون گرین کے جن کی باہمی رفاقت نے آسٹریلیاکا اسکور 148 تک پہنچا دیا باقی ٹیم کا کوئی کھلاڑی جم کر نہ کھیل سکا۔ پاکستان نے اس سے قبل 2002ء میں آسٹریلیا کو تین میچوں کی ایک روزہ سیریز میں دو ایک سے شکست دی تھی۔ آسٹریلیاکے ساتھ کھیلنا بابر اعظم کیلئے بحیثیت کپتان یقینا ایک نیا تجربہ تھا جس کے ہر میچ میں انہوں نے صورتحال پر نہایت ذمہ دارانہ نظر رکھی اور جہاں ضروری سمجھا اپنے بلے بازوں اور بولرز کو آزمایا جس میں انہیں بڑی حد تک کامیابی ملی۔ گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان کو عالمی کرکٹ میں مشکلات کا سامنا رہا ۔ ایک مخصوص لابی نے اسے کرکٹ سے باہر رکھنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی یہ ایک کٹھن سفر تھا ۔ اب حالات مکمل طور پر سازگار ہو چکے ہیں تاہم پاکستان کو بہرحا ل ابھی بہت سے چیلنجوں سے نمٹناباقی ہے ۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998