پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما مصدق ملک نے کہا ہے کہ ملک کا مقدر اور اس کی تقدیر سب عدالت کے ہاتھ میں ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما نے کہا کہ ہم اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں رکھنا چاہتے ہیں۔ عدالت کا فیصلہ آنا ہے اس پر بات نہیں کروں گا۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ اس ملک کا آئین بری طرح سے پامال کیا گیا ہے۔
انہوں نے ماضی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک ملک میں ایک شخص نے نعرہ مارا کہ ہم نئی مملکت بنائیں گے، اس شخص نے کہا یہ ادارے راستے کی رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس شخص نے پارلیمان کو آگ لگائی اور پارلیمنٹیرینز پر غداری کا الزام لگایا، جانتے ہو وہ کون تھا، وہ ہٹلر تھا۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ ہٹلر یو ٹرن لے لیتا تو تاریخ بدل جاتی، سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ہمیں نفرت کا پیغام لے کر آگے بڑھنا ہے یا محبت کے پیغام کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ کوئی مماثلث نظر آئی ہے، دعویٰ کیا گیا کہ نیا پاکستان بنائیں گے، کہتے ہیں کہ پارلیمان میں غدار بیٹھے ہیں ان سے ووٹ کا حق چھینیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ہٹلر نے یو ٹرن لے لیا ہے، آج تاریخ سپریم کورٹ کے حوالے ہے، آنے والے مستقبل کی تاریخ سپریم کورٹ کے ہاتھ میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امید لگائے بیٹھے ہیں، پورے ملک کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں، ہم چاہتے ہیں جو بھی فیصلہ ہو وہ فیصلہ امن کا ہو، غربت کے خاتمے کا ہو۔
مصدق ملک نے حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہے ریاست مدینہ، جب آپ کے حق میں نہ ہو تو کہیں غدار۔ ریاست مدینہ یہ تھی کہ غریب آدمی شام کو اپنے بچوں کو کھانا نہیں کھلا سکتا؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم کہتا ہے کہ میں آلو پیاز کی قیمت دیکھنے نہیں آیا ہوں، آج عدالت جو بھی فیصلہ کرے یہ دیکھ لیں کہ آئین کہ مطابق ملک کو چلنا ہے۔