وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ ایک منحرف رکن کہتی ہیں 23 کروڑ میں زندگی بہت اچھی گزرے گی، یہ جمہوریت ہے؟
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ زرداری صاحب کو مبارکباد دیتا ہوں کہ آپ کو سڑکوں پر گھسیٹںے کا کہنے والے آج آپ کے گھٹنوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں۔ زرداری صاحب کم از کم آپ اس کا کریڈٹ عمران خان کو دیں گے کہ اُن کی وجہ سے ن لیگ والے آپ کے گھٹنوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ کیا آج کل جو کچھ ہو رہا ہے وہ پاکستان کے آئین کے مطابق ہو رہا ہے؟ پاکستان آج فیصلہ کن مقام پر کھڑا ہوا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت گرانے کی کوشش تو یہ ایک عرصے سے کررہے ہیں، جو بحران انہوں نے پیدا کیا اس کے معشیت پر کافی اثرات پڑے، مسلم لیگ نے 5 سال میں صرف 57 لاکھ روزگار پیدا کیے، سیاسی بحران کا معیشت پر گہرا اثر پڑ رہا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا الیکشن کروانے میں 7 ماہ درکار ہیں، 90 دن میں کروانا ہوتا ہے، بھا ن متی کا کنبہ حکومت بنانے جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ 20 سال سے ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہتے رہے ہیں، 7 ماہ یہ حکومت کیسے چلے گی، کون سی جمہوریت ہے جس کا نمونہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ مراسلہ آنے کے بعد ہی عدم اعتماد تحریک کیوں پیش کی گئی، ایک نظریہ کہتا ہے بھکاریوں کو چنا نہیں جا سکتا، دوسرا نظریہ کہتا ہے 22 کروڑ خود دار لوگوں کا ملک کسی سے کم نہیں، ہمیں فیصلہ کرنا ہے ملک کو کس سمت لے کر جانا ہے، ہمارےبزرگوں نےجانوں کی قربانیاں اس لیےدی تھیں؟ کہ ایک ملک بتائے گا کس ملک جاسکتے ہو کس ملک نہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بلاول بھٹو کی بات سے 100 فیصد اتفاق، حل تقریروں سے نہیں ووٹ سے نکلے گا، حل ووٹ سے نکلے گا، لیکن بکاؤ مال کے ووٹ سے نہیں، پاکستان کے عوام کے ووٹ سے، ہم اغیارکے لیڈر کو دنیا کا لیڈر نہیں مانتے۔
اسد عمر نے کہا کہ 15 ارب روپے لگاکر حکومت تبدیل کی جاسکتی ہے تو یہاں حرام کا بہت پیسا ہے، یہاں سیاست شروع نہیں ہورہی ، یہ سیاست کا اچھا اختتام نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اگر یہ فیصلہ کرنا ہے کس دن اور کس وقت اجلاس ہوگا تو لپیٹیں اور پیسا بچائیں۔