مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے گزشتہ حکومت کے پناہ گاہوں ، لنگر خانوں سے متعلق ٹوئٹ پر سابق وزیراعظم عمران خان کی سابق معاون خصوصی برائے تخفیف غربت اور احساس پروگرام کی بانی ڈاکٹر ثانیہ نشتر میں لفظی جنگ کا آغاز ہوگیا۔
احسن اقبال نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ عمران نیازی حکومت کے دور میں پورے ملک میں فقط 19 لنگر خانے چلے ڈھنڈورا یوں پیٹا گیا جیسے کہ پورے ملک میں جال پھیلا دیا گیا ہو اور لطف کی بات یہ ہے کہ ان میں خوراک ’سیلانی‘ (این جی او) فراہم کرتی تھی۔
انہوں نے لکھا کہ پرایا مال مگر کریڈٹ اپنا- ساری حکومت سوشل میڈیا کے پراپیگنڈہ کے زور پہ چل رہی تھی۔
احسن اقبال نے اس ٹوئٹ کا جواب اپنے سلسہ وار ٹوئٹس میں دیا جس میں انہوں نے کہا کہ’ کچھ لنگرخانوں میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت کھانا کھلانے والے ٹرسٹ کے ساتھ باہمی تعاون کی بنیاد پر شراکت داری ہوئی تھی جس کی تفصیل احساس لنگر پالیسی میں درج ہے اور جو کہ احساس کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔‘
ایک اور ٹوئٹ میں ثانیہ نشتر نے کہاکہ احساس لنگر خانوں اور پناہ گاہوں میں سیاست سے بالاتر ہو کر مزدور بھائیوں کو ان کی عزت نفس مجروح کیے بغیر دو وقت کا کھانا اور بستر فراہم کیا جاتا تھا،ہمارے دین میں بھی مستحقین اور ضرورت مندوں کو کھانا کھلانے کی تلقین کی گئی ہے۔
اس کے جواب میں احسن اقبال نے لکھا کہ آپ کے دور میں کل 19 لنگر خانے قائم ہوئے جن میں سیلانی کھانا فراہم کرتی ہے یہ اسی طرح جاری ہیں۔