خیبرپختونخوا میں پرتشدد واقعات پر سینٹرفار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ہوشربا رپورٹ سامنے آگئی۔
رپورٹ کے مطابق صوبے میں 3 ماہ کے دوران پرتشدد واقعات میں 173فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مقابلے میں داعش زیادہ خطرےکی علامت بن کر سامنے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق صوبے کے تمام اضلاع میں75 واقعات میں 189افراد جاں بحق، 249 افراد زخمی ہوئے، سب سے زیادہ 40 فیصد بے گناہ شہریوں کو شہید کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سب سے زیادہ واقعات پشاورمیں رونما ہوئے، صوبائی دارالحکومت میں پر تشدد واقعات میں سب سے زیادہ 76 افراد جاں بحق ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان میں40، ٹانک 15، باجوڑ 9، لکی مروت میں 9، ڈی آئی خان میں7، کوہاٹ6، کرم5، جنوبی وزیرستان میں 6 افراد جاں بحق ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق پرتشدد واقعات میں125شہری، ایک صحافی، 8 سیاستدان، 2مذہبی شخصیات اور 88 سیکیورٹی اہلکاروں نے جان کی بازی ہاری۔
رپورٹ کے مطابق خودکش دھماکوں میں 75 افراد جان سے گئے جبکہ آپریشن کے دوران مختلف تنظیموں کے 63شدت پسندوں کو نشانہ بنایا اور 35 فیصد کے نام و نشان کو صفحہ ہستی سے مٹایا گیا۔