حمزہ شہباز کی بطور وزیراعلی حلف برداری سے متعلق لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ سنادیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی کو وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف لینے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کل صبح ساڑھے گیارہ بجے حمزہ شہباز سے حلف لیں گے۔
لاہورہائیکورٹ نے 9صفحات کا فیصلہ جاری کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ آفس عدالتی حکم سے سیکریٹری قانون کو آگاہ کریں۔
جسٹس جواد حسن نےحمزہ شہباز کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس جواد حسن نے کہا کہ عدالت کا وقت گزر چکا ہے کیسے سن سکتے ہیں، حمزہ شہباز کے وکیل اشتر اوصاف علی نے کہا کہ ہائیکورٹ رولز کے تحت بنیادی حقوق کے لیے وقت بڑھایا جا سکتا ہے۔
جسٹس جوادحسن نے ریمارکس دیئے کہ میں نے تو سب کچھ ابھی پڑھنا ہے، میں نے تو قانون کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے، چیف جسٹس کا کیا حکم تھا ؟، حمزہ کے وکیل اشتر اوصاف علی نے بتایا کہ چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ کا حلف 28 اپریل تک کرانے کا کہا تھا۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ کسی کی جرات نہیں ہونی چاہیے کہ ہائیکورٹ کے حکم کو نہ مانے، وکیل اشتر اوصاف علی نے کہا کہ حلف نہ لے کر آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
وکیل اشتر اوصاف علی کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب آئین پر عمل نہیں کر رہے، جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ توہین عدالت کا کیس کیوں نہیں کرتے، وکیل نے جواب دیا وہ ہم کرسکتے ہیں مگر میرے موکل نے ابھی صرف حلف برداری کا معاملہ عدالت کے سامنے رکھنے کا کہا ہے۔
حمزہ شہباز کے وکیل کا کہنا تھا کہ لوگوں کے بنیادی حق متاثر ہیں کیونکہ ان کا منتخب نمائندہ کام نہیں کر رہا۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ عدالت کے فیصلے نہیں مانے جا رہے، یہ عدالت کی عزت کا سوال ہے، مجھے آئین میں راستہ نظر آئے تو میں چل پڑتا ہوں۔
حمزہ کے وکیل اشتر اوصاف نے کہا کہ کورٹ نے سابق وزیراعظم کو توہین عدالت میں 2 منٹ کی سزا دی تھی، توہین عدالت کی سزا کے بعد وزیراعظم کو اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔