• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بچے ملک کا سرمایہ ہوتے ہیں کیونکہ انہوں نے آگے چل کر ملک کی باگ ڈور سنبھالنی ہوتی ہے۔ اسلام بھی بچوں کے ساتھ شفقت سے پیش آنے کی تعلیم دیتا ہے۔ حضور اکرمﷺ بچوں سے کتنا پیار کرتے تھے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ’’دوران نماز جب حضور اکرمﷺ کی پیٹھ پر ان کے نواسے حسنؓ اور حسینؓ سوار ہوجاتے تھے تو حضور اکرمﷺ انہیں ہٹانے کے بجائے اپنا سجدہ طویل کرلیتے تھے‘‘۔ قرآن پاک میں کئی بار اولاد کو والدین کی فرمانبرداری کی ہدایت کی گئی ہے مگر والدین کیلئے اس طرح کی کوئی ہدایت موجود نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ماں باپ کے دلوں میں اولاد کی محبت و شفقت ڈال دی ہے، یہی وجہ ہے کہ والدین اپنی اولاد سے بے انتہا محبت کرتے ہیں اور ان کی خواہشات پر اپنی جان نچھاور کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
کوئی بھی مہذب معاشرہ بچوں کو نظر انداز کرنے یا انہیں معاشرے میں قابل احترام مقام سے محروم کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ خاص طور پر ان بچوں کو جو کسی موذی یا لاعلاج مرض میں مبتلا ہوں کیونکہ یہ بچے معاشرے میں عام افراد سے زیادہ توجہ کے مستحق ہوتے ہیں۔ بچوں کی خواہشات ایک خواب کی مانند ہوتی ہیں جن کی تعبیر کی تمنا ہر بچے کے دل میں مچلتی رہتی ہے۔ خوش نصیب وہ بچے ہوتے ہیں جن کی خواہشات ان کے والدین ان کی زندگی میں ہی پوری کردیتے ہیں مگر ہمارے معاشرے میں ایک بڑی تعداد ایسے بدنصیب بچوں کی بھی ہے جن کے والدین مجبوری کے باعث ان کی چھوٹی چھوٹی خواہشات بھی پوری کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے اور یوں یہ بیمار بچے اپنی خواہشات دل میں لئے اس دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں۔ اسی لئے لاعلاج بچوں میں بڑھتے ہوئے احساسات محرومی کو دیکھتے ہوئے میک اے وش فائونڈیشن انٹرنیشنل جیسے ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا۔ میک اے وش دنیا میں Wish Granting کا سب سے بڑا ادارہ ہے جو دنیا کے 50 ممالک میں پھیلا ہوا ہے۔
پاکستان اس ادارے کا الحاق (Affiliate) ممبر ہے۔ ادارے کا مشن ہے کہ کوئی پاکستانی بچہ اپنی خواہش یا خواب لئے اس دنیا سے رخصت نہ ہو۔ پاکستان میں اپنے قیام سے لے کر اب تک یہ ادارہ ہزاروں بچوں کی منفرد خواہشات کی تکمیل کرچکا ہے جن میں سے کئی بچے آج ہمارے درمیان موجود نہیں مگر مجھے خوشی ہے کہ دنیا سے رخصت ہوتے وقت ان کے لبوں پر مسکراہٹ تھی کہ دل میں چھپی ان کی آخری خواہش پوری ہوئی۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، میک اے وش پاکستان کے قیام سے اب تک اس ادارے کے ممبر بورڈ ٹرسٹی ہیں۔ چوہدری محمد سرور کے گورنر پنجاب بننے کے بعد میں نے ان سے میک اے وش پاکستان کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے لاعلاج بچوں کی ایک تقریب میں شرکت کی درخواست کی مگر گورنر صاحب کی خواہش تھی کہ یہ تقریب گورنر ہائوس میں منعقد کی جائے۔
اس طرح گزشتہ دنوں گورنر ہائوس لاہور میں میک اے وش پاکستان کے 20 لاعلاج بچوں کی خواہشات کی تکمیل کیلئے ایک منفرد تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں گورنر پنجاب نے لاعلاج بچوں کو ان کی خواہشات کے مطابق کمپیوٹر، ٹیلیویژن سیٹ، باربی ڈول، لیپ ٹاپ، موبائل فون، کرکٹ کٹ، ڈیجیٹل کیمرے اور دیگر تحائف دیئے۔ دوران تقریب وہ لمحہ بڑا یادگار اور جذباتی تھا جب ملک کی معروف گلوکارہ شازیہ منظور نے میک اے وش پاکستان کا ملی نغمہ سنایا اور ہاتھوں میں قومی پرچم تھامے لاعلاج بچوں نے گورنر پنجاب اور میرے ہمراہ اس نغمے میں حصہ لیا۔ اس موقع پر گورنر پنجاب نے میک اے وش پاکستان کے بچوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ جب سے گورنر بنے ہیں، روزانہ کئی اہم شخصیات ان سے ملاقات کیلئے گورنر ہائوس تشریف لاتی ہیں لیکن جتنی خوشی آج مجھے آپ لوگوں سے ملاقات کرکے ہوئی ہے، اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی اور اس تقریب کا مہمان خصوصی میں نہیں بلکہ آپ ہیں‘‘۔ گورنر پنجاب کے یہ الفاظ سن کر مجھے میک اے وش امریکہ کے ایک لاعلاج بچے کی منفرد خواہش کی تکمیل کا واقعہ یاد آگیا جب امریکہ سے تعلق رکھنے والے میک اے وش کے ایک بچے نے اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن سے ملاقات کی آخری خواہش ظاہر کی جس پر اس کی ملاقات امریکی صدر بل کلنٹن سے اوول آفس میں کرائی گئی۔ دوران ملاقات صدر کلنٹن نے بچے کو اپنی صدارتی کرسی پر بٹھا کر اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس اوول آفس میں کئی ممالک کے بادشاہ، ملکہ، صدور اور وزرائے اعظم تشریف لاچکے ہیں لیکن کل جب میں صدر نہیں رہوں گا اور مجھ سے کوئی یہ دریافت کرے گا کہ میں نے اپنے دور میں اوول آفس میں سب سے اہم کس شخصیت سے ملاقات کی تو میں تمہارا نام لوں گا‘‘۔
صدر سے ملاقات کے کچھ عرصہ بعد بچے کا انتقال ہوگیا مگر وہ خوش تھا کہ اس نے اپنی پسندیدہ شخصیت سے ملاقات کی جس نے اس کیلئے ایسے کلمات ادا کئے۔ آج گورنر ہائوس لاہور میں موجود ان لاعلاج بچوں کے احساسات بھی شاید کچھ اسی طرح کے تھے۔ اس موقع پر میک اے وش فائونڈیشن پاکستان کے بانی صدر کی حیثیت سے میں نے میک اے وش کے بچوں کیلئے گورنر ہائوس میں تقریب کا انعقاد کرنے پر گورنر پنجاب کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ گورنر ہائوس میں منعقدہ آج کی یہ تقریب اس بات کا مظہر ہے کہ گورنر ہائوس کے دروازے صرف سیاسی یا حکومتی شخصیات کیلئے نہیں بلکہ غریبوں اور بیماروں کیلئے بھی کھلے ہیں۔ دوران تقریر میں نے گورنر صاحب کی توجہ 2 مسائل کی طرف بھی مبذول کرائی۔ میں نے گورنر پنجاب کو بتایا کہ میک اے وش فائونڈیشن پاکستان کے بیمار بچوں کی ایک بڑی تعداد تھیلیسیمیا میجر جیسی مہلک بیماری میں مبتلا ہے، یہ ایک موروثی بیماری ہے جو والدین کی جینیاتی خرابی کے باعث اولاد میں منتقل ہوتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 5 ہزار بچے اس مہلک بیماری کو لے کر پیدا ہورہے ہیں اور ملک بھر میں متاثرہ بچوں کی تعداد تقریباً ایک لاکھ بتائی جاتی ہے۔ میں نے گورنر پنجاب سے درخواست کی کہ وہ صوبہ پنجاب میں شادی سے قبل تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار دیئے جانے کے قانون پر پیشرفت کریں تاکہ اس مہلک مرض کا سدباب ہوسکے۔
واضح ہو کہ کچھ ماہ قبل گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد ’’تھیلیسیمیا پریونٹیشن آرڈیننس‘‘ کی منظوری دے چکے ہیں جس کی رو سے شادی سے قبل لڑکے اور لڑکی کو خون کے ٹیسٹ لازمی کرانے ہوں گے جبکہ خلاف ورزی پر نکاح خواں کیلئے جرمانہ اور سزا بھی رکھی گئی ہے۔ اگر پنجاب میں بھی یہ بل منظور ہوتا ہے تو سالانہ 5 ہزار بچوں کو اس مہلک بیماری سے بچایا جاسکتا ہے۔میں نے گورنر پنجاب کی توجہ ایک اور مسئلے کی جانب مبذول کرائی کہ انفرادی طور پر خیرات اور عطیات دینے والے ممالک میں پاکستان سرفہرست ہے لیکن کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (CSR) کے لحاظ سے پاکستان بہت پیچھے ہے۔ بھارت میں حال ہی میں ایک قانون منظور ہوا ہے جس کی رو سے ہر ادارے پر یہ لازم ہے کہ وہ اپنے منافع کا 2 فیصد CSR کی مد میں مختص کرے جو ٹیکس سے مستثنیٰ ہو گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان میں بھی اس طرح کا قانون بنایا جائے، اگر ایسا ہوتا ہے تو ملک سے کافی حد تک غربت کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
تقریب کے اختتام پر گورنر پنجاب نے میک اے وش پاکستان کے پارٹنرز اداروں پی ایس او، پی آئی اے، پی پی ایل اور نیشنل بینک جن کا تعاون میک اے وش کو حاصل رہا ہے کے سربراہان میں شیلڈز تقسیم کیں جو پی ایس او کے منیجنگ ڈائریکٹر امجد پرویز جنجوعہ، پی آئی اے کے پنجاب میں ریجنل چیف عمر دراز، پی پی ایل کے عاصم مرتضیٰ خان اور نیشنل بینک کے شاہد اقبال ڈار نے وصول کی جبکہ میک اے وش کے ساتھ مالی تعاون کرنے پر میک اے وش کے بورڈ ممبران مرزا اختیار بیگ، یٰسین ملک اور میک اے وش کا نغمہ گانے پر گلوکارہ شازیہ منظور کو خصوصی شیلڈ دی گئی۔
اس موقع پر گورنر صاحب نے اپنی جانب سے میک اے وش کیلئے مالی امداد کا بھی اعلان کیا۔ تقریب میں میرے قریبی دوست سینیٹر طارق عظیم نے خصوصی شرکت کی اور لاعلاج بچوں کے ساتھ کچھ وقت گزارا۔ اپنی دلوں میں چھپی خواہشات کی تکمیل کے بعد لاعلاج بچے جب والدین کے ہمراہ گورنر ہائوس سے باہر نکلے تو ان کے چہرے خوشی سے تمتمارہے تھے کیونکہ آج نہ صرف ان کے دل میں چھپی خواہشات کی تکمیل ہوئی بلکہ انہیں گورنر ہائوس دیکھنے کا بھی موقع ملا۔ مجھے امید ہے کہ دیگر صوبے بھی گورنر پنجاب کی تقلید کریں گے۔
تازہ ترین