• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

18نومبر1978ء کو جنوبی امریکہ کے ملک گیانا کے دارالحکومت جارج ٹائون سے تقریباً ڈیڑھ سو میل کے فاصلے پر بسائے گئے ایک گائوں جونز ٹائون میں اجتماعی خودکشی کا ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔گرو نے اپنے چیلوں کو کہا ’’یہ لوگ ہمیں جینے نہیں دیتے۔ہم عزت سے جی نہیں سکتے تو کیا ہوا،عزت سے مر تو سکتے ہیں۔‘‘پیروکاروں کو کہا گیا کہ خود زہر پینے سے پہلے اپنے بچوں کو جوس میں زہر ملا کردیں۔ یوں913افراد نے اپنے روحانی پیشوا کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے موت کو گلے لگالیا۔مرنے والوں میں ایک چوتھائی یعنی تقریباً300کی عمر 17برس سے کم تھی۔ ان میں 75فیصد سیاہ فام افریقی امریکی تھے جبکہ 25فیصد سفید فام امریکی شہری تھے۔ اس المناک داستان کے مرکزی کردار جیمز وارنز جونز ہیں جو امریکی ریاست انڈیانا میں پید اہوئے۔جم جونز کے نام سے شہرت حاصل کرنے والایہ شخص 1950-1960کی دہائی میں اپنی شعلہ بیانی کے باعث مذہبی حلقوں میں نمایاں ہوا۔ متاثرکن تقریروں کی وجہ سے اس کا حلقہ اثر بتدریج بڑھتا چلا گیا تو اس نے سان فرانسسکو میں ’پیپلز ٹیمپل‘ کے ذریعے مسیحیت میں ایک نئے فرقے یا مسلک کی بنیاد رکھی۔جم جونز خوابوں کاسوداگر تھا، اس نے خود کو مسیحا اور نجات دہندہ کے روپ میں پیش کرتے ہوئے سوشلسٹ جنت تعمیر کرنے کا اراداہ ظاہر کیا۔دیکھتے ہی دیکھتے جم جونز کیلی فورنیا کی مقتدر ترین شخصیات کے حلقے میں شامل ہوگیا۔معاشرے کے پڑھے لکھے اور باثر لوگ اس کے حلقۂ ارادت میں آنے لگے۔ یہاں تک کہ امریکی صدرجمی کارٹر کی اہلیہ روزیلین کارٹر بھی جم جونز سے ملنے آئیں۔ سان فرانسسکو کے میئر جارج موسکون نے جم جونز کو وہاں کی ہائوسنگ اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا۔’پیپلز ٹیمپل ‘نے اپنا اخبار ’پیپلز فورم‘ نکالنا شروع کردیا،اپنے نظریات کی ترویج کے لیے ریڈیو کی نشریات شروع کی گئیں۔مگر مین اسٹریم میڈیا ’پیپلز ٹیمپل‘کی راہ میں روڑے اٹکانے لگا، سوالات اُٹھائے جانے لگے تو جم جونز کو محسوس ہوا کہ یہ دجالی میڈیا ’نیا امریکہ ‘نہیں بنانے دے گا۔چنانچہ فیصلہ کیا گیا کہ شہروں کی گہما گہمی سے کہیں دور ایک ’’نیا امریکہ‘ بسایا جائے،مثالی معاشرہ بنایا جائے جہاں اس فرقے سے وابستہ افراد مل جل کر رہیں۔ طویل غور وخوض کے بعد 25فروری1976ء کو گیانا کے کمشنر سے 3852ایکڑ اراضی لیز پر لی گئی۔شمال مغربی علاقے میں موجود اس غیر آباد زمین کا کرایہ 25سینٹ فی ایکڑ مقرر کیا گیا۔اس علاقے کا نام جونز ٹائون رکھا گیا اور آبادکاری کا کام شروع ہوگیا۔جنگلات کو صاف کرکے کاشتکاری کے لیے زمین ہموار کی گئی، عمارتیں بنائی گئیں اور اس نئے فرقے کے پیروکار اپنے پیشوا جم جونز سمیت یہاں منتقل ہوگئے۔اس ٹائون میں انفرادی ملکیت کا کوئی تصور نہیں تھا، سب مل جل کر کام کرتے۔

دنیا کی نظروں سے اوجھل ہوجانے کے بعد تنقید کا سلسلہ ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گیا۔جونز ٹائون منتقل ہونے والے افراد کے رشتہ داروں کی طرف سے سنگین نوعیت کے الزامات عائد کئے جانے لگے۔بعض افراد کا دعویٰ تھا کہ ان کے عزیز و اقارب کو وہاں زبردستی روکا گیا ہے۔خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں کی باتیں سامنے آنے لگیں۔ سب معاملات چونکہ پراسراریت کی دبیز تہہ میں لپٹے ہوئے تھے، اس لیے شکوک و شبہات میں اضافہ ہونے لگا۔مقامی رُکن کانگرس لیو ریان سے مطالبہ کیا جانے لگا کہ اس معاملے کی کھوج لگائیں کیونکہ جم جونز کے پیروکاروں میں سے بیشتر افراد کا تعلق سان فرانسسکو سے تھا۔14نومبر1978ء کو امریکی رکن کانگرس لیو ریان چند رپورٹروں اور فوٹوگرافروںکی ٹیم لیکر گیانا پہنچے۔ 17نومبر 1978 کو انہوں نے ’پیپلز ٹیمپل ‘ کادورہ کیا تو بظاہر وہاں کوئی غیر معمولی منظر دکھائی نہ دیا مگر اگلے روز چند منحرف ارکان سامنے آگئے۔ کم ازکم 14افراد نے ’پیپلز ٹیمپل‘چھوڑ کر واپس جانے کی خواہش ظاہر کی اور بتایا کہ انہیں یہاں زبردستی روکا گیا ہے۔بظاہر ایسی کوئی بات رپورٹ تو نہیں ہوئی لیکن عین ممکن ہے کہ جم جونز نے ان منحرف ارکان کو دھمکانے کے انداز میں سمجھانے کی کوشش کی ہواور بتایا ہو کہ تمہارے بچوں کی شادیاں نہیں ہوں گی۔تم جہاں جائو گے، تمہارا گھیرائو کیا جائے گا۔بہر حال یہ 14منحرف ارکان، امریکی رکنِ کانگرس لیو ریان اور ان کے ہمراہ آنے والے صحافی جونز ٹائون سے ہوائی اڈے پہنچے تاکہ وہاں سے امریکہ روانہ ہوسکیں مگر وہاں موجود ’پیپلز ٹیمپل‘کے پیروکاروں نے ان پر حملہ کردیا۔فائرنگ سے رُکن پارلیمنٹ لیو ریان سمیت پانچ افراد مارے گئے، متعدد زخمی ہوئے جبکہ کچھ افراد نے قریب موجود درختوں اور گھنی جھاڑیوں میں چھپ کر جان بچائی۔

رکن کانگرس لیو ریان پر حملے کے بعدریاست کی طرف سے بڑے پیمانے پر کارروائی متوقع تھی اس لیے جم جونز نے اپنے سب پیروکاروں کو جمع کیا اور انہیں زہر پی کر اجتماعی خودکشی کرنے کا حکم دیا۔بعد ازاں جب قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار وہاں پہنچے تو جائے حادثہ پر سب لاشوں کو ترتیب سے لٹایا گیا تھا۔جم جونز کی لاش بھی موجود تھی مگر اس کی کنپٹی پر گولی لگی تھی۔تفتیش کاروںنے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ وہاں موجود کئی افراد نے زہر پینے سے انکار کیا تو جم جونز کے مسلح محافظوں نے ان کے ساتھ زبردستی کی۔بہر حال اس واقعہ نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا کیونکہ گیارہ ستمبر سے پہلے یہ کسی بھی حادثے یا سانحے میں ایک ساتھ ہلاک ہونے والے افراد کی سب سے بڑی تعداد تھی۔

انگریزی زبان میں ایک لفظ استعمال ہوتا ہےCult۔جس سے مراد کوئی ایسا فرقہ یا مسلک ہے جو ایک شخص کے گرد گھومتا ہو۔جم جونز کی طرح کئی افراد نے اپنے عزائم کے تحت ’کلٹ‘ بنائے۔مثال کے طور پر بھارت کے شری رجنیش جو بعد ازاں اوشو کہلائے، نے اپنے آشرم میں پیروکاروں کا ہر طرح سے استحصال کیا۔اگرچہ اب حالات بدل جانے کے سبب یہ ممکن نہیں کہ کسی جم جونز کے کہنے پر اس کے سینکڑوں پیروکار زہر پی کر خودکشی کرلیں مگر اپنے حصے کے بیوقوف ڈھونڈ کر ان کی زندگیوں میں بتدریج زہر گھولنے اور قسطوں میں خودکشی پر مائل کرنے کا مکروہ دھندہ اب بھی جاری ہے۔

تازہ ترین