کراچی (عبدالماجد بھٹی/اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجا از خود اہم ترین عہدے سے مستعفی ہونے کے لئے تیار نہیں، موجودہ سیاسی کشیدگی میں وہ خاموش اورپی سی بی ہیڈ کوارٹر میں ذمے داریاں نبھارہے ہیں۔ تاہم بدھ کو لاہور میں مسلم لیگ ن پنجاب کے رہنماء رانا مشہود نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ رمیز راجا کو کردار کا مظاہرہ کرتے ہوئے مستعفی ہو جانا چاہیے ۔ حکومت کو درپیش مسائل کے باعث چیئرمین پی سی بی کے بارے میں فیصلہ نہیں ہو سکا۔ اگلے چند ہفتوں میں نیا چیئرمین لگا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو روزگار مہیا کرنے کے لیے ڈپارٹمنٹ اسپورٹس بحال کی جا رہی ہے۔ جنگ کی تحقیق کے مطابق پی سی بی کے آئین کی شق6(5) کے مطابق پی سی بی چیئرمین کو قانونی طریقے سے ہٹانے کیلئے بورڈ آف گورنرز کے اراکین کی تین چوتھائی اکثریت درکار ہے۔ اس وقت بورڈ آف گورنرز سات اراکین پر مشتمل ہے۔ رمیز راجا اور اسد علی خان کو پی سی بی کے سرپرست اعلی وزیر اعظم نے براہ راست نامزد کیا ہے جبکہ چار آزاد ڈائریکٹرز میں عالیہ ظفر، جاوید قریشی، عاصم واجد جواد اور عارف سعید شامل ہیں۔ پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو فیصل حسنین بھی بی او جی کے رکن ہیں۔ رمیز راجا کی تقرری تین سال کے لئے ہوئی ہے۔ رمیز راجا استعفی دے دیں تو حکومت کیلئے آسانی ہوسکتی ہے۔ نمائندہ جنگ نے ایک قانونی ماہر سے سوال کیا کہ اگر پی سی بی کے سرپرست اعلی وزیر اعظم شہباز شریف، رمیز راجا کی نامزدگی واپس لیتے ہیں اور ان کی جگہ کسی اور کی نامزدگی کرتے ہیں تو کیا چیئرمین اپنے عہدے سے ھٹ سکتے ہیں؟ ان کا کہنا ہے کہ اس بارے میں پی سی بی کا آئین خاموش ہے تاہم وزیر اعظم چاہیں تو یہ آپشن استعمال کرسکتے ہیں۔ پی سی بی ذرائع کہتے ہیں کہ رمیز راجا کو حکومت کی جانب سےکام جاری رکھنے کا کہا گیا ہے جبکہ رمیز کی مخالف لابی کہتی ہے کہ عمران خان کے تبدیل ہونے کے بعد انہیں خود گھر چلے جانا چاہیے تھا حکومت انہیں تبدیل کرنے پر غور کررہی ہے۔ آئی سی سی کے پروٹوکولز کے مطابق حکومت پی سی بی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی ، چیئرمین کو تبدیل کرنے کے لئے پی سی بی کے آئین کے تحت آگے بڑھنا ہوگا۔2018میں عمران خان کے وزیر اعظم بننے پر اس وقت کے چیئرمین نجم سیٹھی نے مستعفی ہوگئے تھے۔ چیئرمین کی تبدیلی کی اس کشمکش کا فائدہ رمیز راجا کو مل رہا ہے کیونکہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے اور غیر یقینی حالات میں پی سی بی ہیڈ کوارٹر میں کام چل رہا ہے تاہم پی سی بی حکام خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ اس صورتحال میں پی سی بی کاروباری معاہدے متاثر ہوسکتے ہیں۔ رمیز راجا سے اس متعلق تبصرہ کرنے کے لئے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو ترجمان نے کہا کہ اس وقت وہ اس بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔