• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی شہریوں کی تصاویر ڈیٹابیس میں محفوظ کرنے پر امریکی کمپنی کو جرمانہ

علامتی فوٹو
علامتی فوٹو

برطانیہ کے انفارمیشن کمشنر آفس (آئی سی او) نے چہرے کی شناخت کرنے والی کمپنی کو 7.5 ملین پاؤنڈ (ایک ارب 89 کروڑ 76 لاکھ 42 ہزار روپے) کا جرمانہ کیا ہے کیونکہ یہ کمپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ویب سائٹس سے لوگوں کی تصاویر اکٹھی کر کے اپنے عالمی ڈیٹا بیس میں جمع کر رہی تھی۔

انفارمیشن کمشنر آفس نے امریکا کی ’کلیئر ویو اے آئی‘ نامی کمپنی کو اپنے سسٹمز سے تمام برطانوی شہریوں کا ڈیٹا بھی ڈیلیٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔ 

کلیئر ویو اے آئی نے فیس بک، سوشل میڈیا کمپنیز اور مختلف ویب سائٹس سے انسانی چہروں کی 20 ارب سے زائد تصاویر جمع کی ہیں۔

برطانیہ کے انفارمیشن کمشنر جان ایڈورڈز نے کہا کہ ’کلیئر ویو کا کاروباری ماڈل ناقابلِ قبول ہے، اس کمپنی نے پوری دنیا سے متعدد تصاویر اکٹھی کی ہیں جس میں برطانیہ بھی شامل ہے‘۔

برطانیہ اور آسٹریلیا کے محکمہ انفارمیشن کمشنر نے مشترکہ طور پر تحقیقات کی تھیں اور پچھلے برس نومبر میں کلیئر ویو اے آئی کو اپنے عارضی فیصلے میں 17 ملین ڈالرز کا جرمانہ کیا تھا۔

برطانوی انفارمیشن کمشنر دفتر نے بیان جاری کیا کہ مختلف عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے جرمانے کی رقم کم کی گئی ہے، اس کے باوجود 7.5 ملین پاؤنڈ کا جرمانہ آئی سی او کی طرف سے لگایا گیا تیسرا بڑا جرمانہ ہے۔

آئی سی او نے پچھلے برس اپنے عارضی فیصلے میں کہا تھا کہ کلیر ویو اے آئی کی ٹیکنالوجی برطانوی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ’آزمائشی بنیادوں‘ پر بلامعاوضہ فراہم کی جائے گی لیکن اب یہ ’ٹرائل پیریڈ‘ ختم ہوچکا ہے۔

برطانیہ کی میٹروپولیٹن پولیس اور نیشنل کرائم ایجنسی نے چہرے شناخت کرنے والی اس کمپنی کا ڈیٹا بیس اور دیگر خدمات ٹرائل پیریڈ کے لیے حاصل کی تھیں لیکن اب یہ مدت مکمل ہوچکی ہے۔

انفارمیشن کمیشن آفس کا کہنا ہے کہ کمپنی نے برطانوی ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، برطانوی شہریوں کی معلومات کو درست طریقے سے استعمال نہیں کیا گیا اور یہ معلومات اکٹھی کرنے کے لیے کوئی قانونی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔

واضح رہے کہ کلیئر ویو اے آئی نامی یہ کمپنی جس پر برطانیہ میں بھاری جرمانے کے ساتھ ساتھ پابندی بھی عائد کی گئی ہے، یہ امریکا کی کئی وفاقی ایجنسیز کو خدمات فراہم کرتی ہے جس میں امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ شامل ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید