وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ارکان کو استعفوں کی تصدیق کے لیے بلانے کی ضرورت نہیں۔
جیونیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کے دوران وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان سمیت 7، 8 ارکان فلور آف دی ہاؤس پر استعفے کنفرم کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے فلور آف دی ہاؤس پر استعفے کنفرم کردیے ہیں، اُن کے لیے قانون کے تحت ایوان کے دروازے بند ہیں۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ عمران خان، شاہ محمود، فواد چوہدری اور شیریں مزاری کے استعفے کنفرم ہوچکے ہیں، ان کو استعفوں کی تصدیق کے لیے بلانے کی بھی ضرورت نہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی وضح داری کا مظاہرہ کررہے ہیں، قانون کے تحت اب استعفوں کی تصدیق کی کوئی گنجائش نہیں۔
وزیر قانون و انصاف نے یہ بھی کہا کہ مانیٹرنگ جج مقرر کرنے کا تجربہ درست نہیں رہا، سپریم کورٹ نے جب بھی مانیٹرنگ کا فیصلہ دیا وہ متنازع رہا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پر چڑھائی کو روکنے کے لیے قانون کا سہارا لیا، دارالحکومت میں اس دن دفعہ 144 نافذ تھی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جلسے کی اجازت کا آرڈر پاس کیا اور ٹی او آر طے کرنے کا کہا، خان صاحب نے وعدہ خلافی کی اور ریڈ زون تک پہنچ گئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ خان صاحب نے ڈی چوک جانے کا اعلان کرکے توہین عدالت کی، توقع کرتا ہوں سپریم کورٹ اس پر خان صاحب سے توہین عدالت میں جواب مانگے گی۔
وزیر قانون و انصاف نے کہا کہ توقع ہے پہلے توہین عدالت کا معاملے طے ہوگا پھر فرمائشوں پر بات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ خان صاحب نے 7، 8 اراکین کی اکثریت سے 4 سال حکومت کی ہے، اب خان صاحب اپنے 24 پارٹی کے ساتھی اور 14 اتحادی کھوچکے ہیں۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے ساتھ 20، 25 لوگ ہیں، جی ڈی اے والے کہتے ہیں پی ٹی آئی کے اتحادی نہیں، آزاد بینچوں پر بیٹھےہیں۔
اُنہوں نے دوران گفتگو پی ٹی آئی کے استعفے قبول نہ کرنے کے حوالے سے کہا کہ وسیم سجاد اور کامران مرتضیٰ ہمارے بڑے ہیں، یہ کہتے ہیں تو ہم ان کی بات مان جاتے ہیں۔