پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں احتجاج کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت حکم دے کہ پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں پرامن احتجاج اور اجتماع کی اجازت دی جائے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست میں وزارت داخلہ، آئی جی اسلام آباد، صوبائی ہوم سیکریٹریز کو فریق بنایا گیا ہے۔
اسد عمر کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ احتجاج کے راستے میں کسی شہر میں رکاوٹیں نہ کھڑی کی جائیں، پی ٹی آئی کے کسی کارکن اور رہنما کو گرفتار یا اس پر تشدد نہ کیا جائے۔
درخواست کے متن میں مزید کہنا ہے کہ کارکنان کے گھروں پر چھاپے نہ مارے جائیں اور احتجاج اور دھرنے میں شرکت کرنے والوں کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کا کہنا ہے کہ بدترین حکومتی تشدد کے باوجود لاکھوں لوگ باہر نکلے، ہم نے غیر قانونی کام نہیں کیا، اداروں پر حملے کروانا ان کا کردار رہا ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے آج شام تک آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان سامنے آجائے گا۔
درخواست میں بتایا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 4، 5، 8 ، 9، 10، 14،15،16،17، 19 بنیادی حقوق کی گارنٹی دیتے ہیں، ان آرٹیکلز میں دیئے حقوق کو حکومت ختم نہیں کر سکتی۔
پی ٹی آئی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ پُر امن احتجاج ہر شہری کا حق ہے، پُر امن شہریوں کو گرفتار کرنا آرٹیکل 9 اور 10 کی خلاف ورزی ہے۔