پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں ہماری 5 مخصوص نشستیں تھیں اور ہیں، جن کو نوٹیفائی ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن شفاف کام نہیں کرے گا تو انارکی پھیلے گی۔
شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز کی حیثیت پنجاب اسمبلی میں بہت پتلی ہے، اس وقت اسمبلی میں اپوزیشن ہے ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ساری دنیا کی نظریں اس وقت الیکشن کمیشن پر ہیں، جو دو نئے ممبران لگائے گئے وہ بہت غیر تسلی بخش بات ہے، الیکشن کمیشن کے دو ارکان پر مشاورت نہیں سلیکشن ہوئی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر سے پوچھا کب الیکشن کرواسکتے ہیں، چیف الیکشن کمشنر نے کہا الیکشن کے لیے سات ماہ درکار ہیں، اب چیف الیکشن کمشنر کہہ رہے ہیں ہم ہمہ وقت الیکشن کے لیے تیار ہیں، چیف الیکشن کمشنر کے بیانات میں تضاد ہے۔ الیکشن کمیشن کے متنازع بیانات کی وجہ سے لوگوں میں تشویش پیدا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں تمام حلقوں کو ازسر نو مرتب کیا گیا ہے، جس کے بعد حلقوں کی نوعیت ہی بدل دی گئی ہے، فاٹا کی 12 سیٹوں کو 6 کرنے کے لیے یہ عمل کیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے لیے مردم شماری ہوتی ہے، اب جو حلقہ بندی کی گئی اس میں مردم شماری نہیں ہوئی، جو حلقہ بندیاں ہوئی ہیں اس میں تمام حلقوں کو ازسر نو مرتب کیا گیا، حلقہ بندیاں خاص مقاصد اور فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئی ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حلقہ بندیاں کس کو فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئیں سب جانتے ہیں، حلقہ بندیوں میں وسیع تبدیلیاں کی گئیں، حلقے توڑ ہی دیے گئے، میرے حلقے میں آدھی یونین کونسلز دوسرے حلقے میں شامل کرلی گئیں، جو حلقہ بندیاں کی گئیں وہ غیر قانونی ہیں، نئی حلقہ بندیاں خاص نتیجہ حاصل کرنے کے لیے کی گئیں، ملک میں شفاف الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔