پی ٹی وی نے لاہور ہائیکورٹ میں پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق اے آر وائی کو دینے کے معاہدے میں بے ضابطگیوں اور بے قاعدگیوں کا انکشاف کر دیا۔
سرکاری ٹی وی نے تسلیم کیا کہ اے آر وائی کو نشریاتی حقوق دینے کے حوالے سے قواعد و ضوابط سے انحراف کیا گیا۔
پی ٹی وی کے وکیل نے کہا کہ وہ اگلی سماعت تک تمام دستاویزات پیش کر دیں گے۔
لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے بلٹز اور جیو سوپر کی جانب سے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی۔
دو رکنی بینچ کے روبرو پی ٹی وی کے وکیل فیصل نقوی نے بتایا کہ ریکارڈ کا جائزہ لینے سے بالکل الگ تصویر سامنے آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کنٹریکٹ دینے کے لیے ایویلیوایشن کا طریقہ کار مکمل طور پر تبدیل کر دیا گیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نشریاتی حقوق کے لیے ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ وہ چاہتے ہیں کہ اے آر وائی کے وکیل اعتزاز احسن بھی ان دستاویزات کا اگلی سماعت سے قبل جائزہ لے لیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اگلی سماعت سے پہلے جواب اور دستاویزات فائل کر دیں گے اور پیشگی اس کی ایک ایک کاپی اعتزاز احسن اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے وکیل کو دے دیں گے۔
اے آر وائی کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ سب حکومت کی تبدیلی کی وجہ سے ہو رہا ہے، اسی لیے سرکاری ٹی وی کے وکیل نے اپنا موقف بدل لیا ہے.
دو رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کہا کہ ان کے سامنے سنگل بینچ کا ایک فیصلہ ہے جس کی قانونی حیثیت دیکھنا ہے۔
جسٹس ساجد محمود سیٹھی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پی ٹی وی کے وکیل کو دستاویزات دائر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 20 جون تک ملتوی کردی۔