وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حکومت میں سی پیک منصوبے کو پوری منصوبہ بندی کے ساتھ نقصان پہنچایا گیا۔
احسن اقبال نے جاپان میں ن لیگی ارکان اور روزنامہ ’جنگ‘ سے خصوصی ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ حکومت کے اہم وزیروں عبد الرزاق داؤد اور فواد چوہدری حکومت کے قیام کے ساتھ ہی سی پیک منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت میں سی پیک اتھارٹی گوادر کی ترقی کے لیے نہیں بلکہ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کو نوازنے کے لیے بنائی گئی جس سے وزارت اور سی پیک میں اختیارات کی غیر منصفانہ تقسیم ہوئی، جس سے سی پیک منصوبوں کی رفتار ناقابل یقین حد تک سست روی کا شکار ہو گئی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہماری وزارت اب سی پیک اتھارٹی کو ختم کر کے براہ راست سی پیک کے معاملات کو تیز رفتاری سے چلانے میں مصروف ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کے دور میں گوادر سی پورٹ جو پوری دنیا میں ڈیپ سی پورٹ کے حوالے سے مشہور تھا جہاں بڑے سے بڑا جہاز لنگر انداز ہوسکتا تھا اس کی صفائی نہیں کی گئی جس سے اب گوادر سی پورٹ کی گہرائی صرف گیارہ میٹر تک رہ گئی ہے جس کے سبب اب یہاں صرف چھوٹے جہاز ہی لنگر انداز ہو پارہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ ہماری وزارت نے بجٹ میں گوادر پورٹ کی صفائی کے لیے رقم مختص کی ہے تا کہ ڈیپ سی پورٹ کی گہرائی پرانی سطح پر بحال ہوسکے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہماری حکومت نے گوادر میں 2020ء تک 9 خصوصی اقتصادی زون منصوبے مکمل کرنا تھے تاہم عمران خان کی حکومت کے چار سالوں میں چار زون بھی مکمل نہیں ہوسکے اور نہ ہی وہاں کوئی صنعتیں لگائی گئی ہیں۔
پروفیسر احسن اقبال نے مزید کہا کہ ہماری اتحادی حکومت اپنا آئینی وقت مکمل کرے گی کیونکہ جو مشکل فیصلے ہم نے کیے ہیں ان کے مثبت معاشی ثمرات جب تک عوام کو منتقل نہیں ہوں گے ہم انتخابات میں نہیں جائیں گے۔