چیئرمین کشمیر کونسل یورپی یونین (ای یو) علی رضا سید نے کشمیریوں کے حقوق کا معاملہ ایک اعلیٰ یورپی عہدیدار کے سامنے پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کے حقوق کی پامالیوں میں ملوث افراد کو ہرگز چھوٹ نہ دی جائے۔
یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کی سربراہ ماریا ایرینا سے علی رضا سید کی بات چیت منگل کے روز ایک پریس کانفرنس کے بعد ہوئی۔
برسلز میں یورپی پارلیمنٹ میں یہ پریس کانفرنس انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد کو استثنیٰ دینے کے معاملے پر بلائی گئی تھی۔
پریس کانفرنس کے بعد چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے ماریا ایرینا کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے آگاہ کیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث افراد کو کوئی چھوٹ نہ دی جائے۔
ماریا ایرینا نے جواب میں کہا کہ ہم دنیا میں کہیں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد کے استثنیٰ کے حامی نہیں۔
اس دوران پارلیمنٹ کی ذیلی کمیٹی کے سابق سربراہ اور استثنیٰ کے خلاف ایک تنظیم کے چیئرمین پیرانتونیو پانزیری اور پارلیمنٹ کی ریسرچ سروس کے رکن ڈائریکٹر اتینے باسوت بھی موجود تھے۔
علی رضا سید نے اہم کشمیری رہنما یاسین ملک، انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز و دیگر کشمیری قیدیوں کی رہائی کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالنے کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کو بےبنیاد الزامات کے تحت عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اور جیل میں ان کی زندگی کو بھی خطرہ ہے جبکہ یہ بھی خدشہ ہے کہ بھارت انہیں مزید سخت سزا دلوائے گا۔
علی رضا سید کا کہنا تھا کہ یاسین ملک کا جرم صرف اتنا ہے کہ وہ کشمیریوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز بھی بھارتی جیل میں قید ہیں کیونکہ وہ انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں حقائق پر مبنی رپورٹس مرتب کرتے رہے ہیں۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے اس موقع پر ماریا ایرینا اور دیگر یورپی عہدیداروں کو ایک خط بھی دیا جس میں بتایا گیا کہ کس طرح بھارتی سیکیورٹی اہلکار کشمیریوں کے انسانی حقوق پامال کر رہے ہیں۔