• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم ماحولیات (World Environment Day) منایا گیا۔ 50 سال قبل 1972ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 5 جون کو ’’یوم ماحولیات‘‘ قرار دیا اور 1974ء میں پہلی بار اس دن کو عالمی سطح پر منانے کا آغاز ہوا۔ عالمی یوم ماحولیات ہر سال Only One Earth (صرف ایک زمین) کے عنوان سے منایا جاتا ہے جس کا مقصد دنیا کو ماحولیات کی اہمیت اور ماحولیات کو لاحق خطرات سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔

عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر نیشنل فورم انوائرمنٹ اینڈ ہیلتھ (NFEH) نے یونائیٹڈ نیشن انوائرمنٹ پروگرام اور پی آئی اے کے اشتراک سے ’’ورلڈ انوائرمنٹ ڈے 2022ء‘‘ تقریب کا انعقاد کیا جس میں، میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو تھا۔ نیشنل فورم انوائرمنٹ کے چیئرمین نعیم قریشی ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر ہر سال تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں اور اکثر و بیشتر شجر کاری مہم جیسے پروگرام کا انعقاد کرتے رہتے ہیں جس سے عوام بالخصوص طلباء و طالبات میں آگاہی پیدا ہوتی ہے۔ اس بار تقریب کا عنوان ’’مل کر ماحولیات کو تحفظ دیں‘‘ تھا۔ اس موقع پر مقررین نے اپنی تقاریر میں ماحولیات کی اہمیت اور اس کی تنزلی کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔ شرکاء سے اپنے خطاب میں، میں نے بتایا کہ پاکستان کا شمار اُن ممالک میں ہوتا ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں، حالیہ دنوں میں پاکستان میں جنگلات کی کٹائی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور شہر کنکریٹ کے جنگلوں میں تبدیل ہوگئے ہیں جبکہ دوسری طرف زرعی زمینوں کو ہائوسنگ سوسائٹیز میں تبدیل کرکے پیسے بٹورے جارہے ہیں جس سے ماحولیات کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں، موسم کے درجہ حرارت میں اضافہ اور خشک سالی بڑھتی جارہی ہے جبکہ ماحولیات کی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان میں موسموں کی شدت کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں اور اگر اس بگڑتی صورتحال پر قابو نہ پایا گیا اور توجہ نہ دی گئی تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ دوران تقریب اسکول کے طلبا و طالبات نے ماحولیات کے حوالے سے ٹیبلوز پیش کئے جبکہ تقریب کے اختتام پر ماحولیاتی تحفظ کیلئے پودے لگائے گئے۔

افسوس کہ عالمی کوششوں کے باوجود پاکستان میں ماحولیات میں بہتری کے بجائے تنزلی دیکھنے میں آئی ہے اور پاکستان ماحولیات سے متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ ملک میں گزشتہ کئی دہائیوں سے جنگلات کی کٹائی، زرعی زمین کی جگہ ہائوسنگ سوسائٹیوں کے قیام اور پیٹرولیم مصنوعات کے بے دریغ استعمال، بڑے شہروں میں گاڑیوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ اور ان سے نکلنے والا دھواں ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کررہا ہے جس کے باعث پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کافی نمایاں دکھائی دے رہے ہیں ،جو موسموں میں یک لخت اور غیر یقینی تبدیلیوں کا سبب بن رہے ہیں۔ پاکستان کا شمالی علاقہ پہاڑی سلسلوں پر مشتمل ہے جہاں دنیا کے بڑے گلیشیرز ہیں اور درجہ حرارت میں اضافے کے باعث یہ گلیشیرز پگھل رہے ہیں جس کے باعث ان کے رقبے میں 2 کلومیٹر کی کمی ہوچکی ہے۔ سائنسدانوں کو تشویش ہے کہ انسانوں کے ہاتھوں کی جانے والی اس برق رفتار تبدیلی سے مستقبل میں زمین کے موسم پر شدید اثرات مرتب ہوں گے لہٰذا ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا جس کیلئے غیر معیاری ایندھن کا استعمال، زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور فیکٹریوں سے گیسوں کے اخراج کی روک تھام کو یقینی بنانا ہوگا۔ اسی طرح جس مقام پر کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹ نصب کئے جائیں، وہاں یہ پابندی عائد کی جائے کہ پلانٹ کے اطراف بڑی تعداد میں شجرکاری کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرسکیں۔ اس کے علاوہ آٹو موبائل انڈسٹری کی پالیسی میں بھی ترمیم کرنا ہوگی اور الیکٹرک گاڑیاں بنانے اور امپورٹ کرنے والی کمپنیوں کو سہولتیں اور مراعات دینا ہوں گی۔

ماحولیات کے حوالے سے صرف ایک دن مختص ہونا، اخبارات اور ٹی وی چینلز پر اشتہارت نشر کرنا، سیمینارز منعقد کرنا، سرکاری افسران کا تقریریں کرکے ماحولیات کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور اگلے دن اسے بھول جانا مناسب حکمت عملی نہیں بلکہ ماحولیات کے حوالے سے موثر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی دور حکومت میں عمران خان نے ایک ارب درخت لگانے کا دعویٰ کیا تھا مگر گزشتہ ماہ پی ٹی آئی مارچ میں اسلام آباد کے گرین بیلٹ میں درختوں کو اسی کے کارکنوں نےآگ لگاکراپنی پارٹی کے دعوے کی نفی کر دی۔ زمین اللہ تعالیٰ کا قیمتی تحفہ ہے، ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنی آنے والی نسلوں کو صاف اور سرسبز ماحول فراہم کریں۔ یوم ماحولیات منانے کا بنیادی مقصد لوگوں میں ماحولیات کے بارے میں شعور اور آگاہی پیدا کرنا ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہر دن ماحولیات کے تحفظ کا دن ہے اور یہ سلسلہ سال بھر جاری رہنا چاہئے۔ یوم ماحولیات ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ہم اس طرح کی پالیسیاں بنائیں جس سے صاف، سرسبز اور پائیدار فطری زندگی ہم آہنگی کے ساتھ گزارسکیں اور اپنی زمین کا تحفظ یقینی بناسکیں جس کیلئے ہمیں ماحول دوست پالیسیاں اپنانا ہوں گی۔

تازہ ترین