پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ایوان اقبال میں آج حکومت نے نیا اجلاس طلب کیا ہے، ایسا ماضی میں کبھی نہیں دیکھا گیا، پنجاب اسمبلی اجلاس کی جگہ اور وقت تبدیل کیا گیا تو اس کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔
شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت اسمبلی اجلاس سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کرے، اسپیکر پنجاب اسمبلی کے بلائے گئے اجلاس میں شامل ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون کی خلاف ورزیاں کرکے یہ وزیراعلیٰ پنجاب بنے، یہ معاملہ عدالت میں ہے، اسپیکر اسمبلی کی موجودگی میں ایسا نہیں ہوسکتا، گورنر پنجاب حکومت کی ایماء پر غیر آئینی غیر قانونی کام کر رہے ہیں، آج پنجاب کا بجٹ منظور ہوا اور اس سے کوئی پیسہ خرچ ہوا تو غیر آئینی ہو گا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ گورنر پنجاب ایسے اقدام نہ ہونے دیں جس کی قانونی و آئینی حیثیت نہیں، گورنر پنجاب ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، اسپیکر کے بلائے گئے وقت پر اسمبلی میں بجٹ پیش کریں، ڈپٹی اسپیکر آلہ کار نہ بنیں جس پر کل وہ شرمندہ ہوں،ہم آئینی دائرہ کار میں رہ کر ضمنی الیکشن لڑیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا یہ سب کے سامنے ہے، ایوان آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری سے صفائی چاہتا تھا، 25 مئی کو بنیادی حقوق کی جو پامالی کی گئی وہ سب کے سامنے ہے۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اسپیکر کا یہ آئینی حق ہے کہ وہ پوچھے کہ 25 مئی کو یہ سب کیوں ہوا، پیپلز پارٹی پارلیمنٹ کی سالمیت کی بات کرتی ہے، آج کہاں ہے، اسپیکر نے رولنگ دی، عطا تارڑ اسمبلی میں نہیں بیٹھ سکتے، انہوں نے اسپیکر کی رولنگ کا احترام کیوں نہیں کیا، اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا، ایوان ایسے نہیں چل سکتا، یہ مچھلی بازار بن جائے گا،دنیا میں پاکستان کا جمہوری تاثر خراب ہورہا ہے۔
سابق وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے دور کے فنڈز پر ترقیاتی کاموں پر ن لیگ کی تختیاں لگائی جارہی ہیں، عابد شیر علی ملتان کیا کرنے آرہے ہیں، ان کا یہاں کتنا اثر و رسوخ ہے، وہ ملتان صرف پگڑیاں اچھالنے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت خود کو تجربہ کار کہتی ہے، امید ہے ثابت بھی کرے گی، تحریک انصاف واحد اپوزیشن جماعت ہے، ہماری حکومت ہٹانے کے لئے سیاسی مداخلت ہوئی، واشنگٹن میں تعینات سفیر نے ڈی مارش کرنے کی سفارش کی، ہم سپریم کورٹ گئے ہیں اور کچھ وضاحتیں مانگی ہیں، کیا احتجاج کرنا ہمارا آئینی حق ہے یا نہیں، سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں لانگ مارچ کا اعلان کریں گے، حکومت کے اہداف غیر حقیقی ہیں، حاصل نہیں ہوسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول میں 60 روپے لیٹر اضافہ ہوا جبکہ بھارت میں 25 روپے کم ہوا، جولائی میں عوام کو پتہ چلے گا کہ وہ گیس کی کیا قیمت چکارہے ہیں، گھی کا اسٹاک ختم ہوچکا ہے، بحران آنے والا ہے، اس حکومت نے گھی کی قیمت 200 روپے فی کلو بڑھائی، ہم ہر صورت میں مقابلہ کریں گے، سیاسی میدان خالی نہیں چھوڑیں گے۔