• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن دوبارہ کروانے کا سوچ رہے ہیں، لاہور ہائی کورٹ

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے انتخاب اور حلف کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ عدالت وزیراعلیٰ کا الیکشن 16 اپریل کی پوزیشن پر دوبارہ کروانے کا سوچ رہی ہے۔

اس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے ایک دن جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکلا نے 10 دن کا وقت مانگ لیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کے بطور وزیرِاعلیٰ انتخاب اور حلف کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ 

عدالت عالیہ کے 5 رکنی فل بینچ نے استفسار کیا کہ اگر وزیراعلیٰ کا انتخاب دوبارہ کروایا جائے تو بحران سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

اس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے وزیراعلیٰ کو تمام صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے ایک دن کی مہلت مانگی۔

سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹا کر دوبارہ الیکشن کروائے جائیں، نئے الیکشن میں مخصوص نشستوں کے ان 5 ارکان کو بھی ووٹ ڈالنے دیا جائے جن کا لاہور ہائی کورٹ نے 27 جون کو نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو لوگ 16 اپریل کو رکن اسمبلی نہیں تھے، وہ ووٹ نہیں ڈال سکیں گے، الیکشن ڈپٹی اسپیکر کی نگرانی میں ہی ہوگا۔

بینچ نے ریمارکس دیے کہ دوبارہ الیکشن کے بعد بھی اگر تحریک انصاف یہ سمجھے کہ مخصوص نشستوں کے ارکان کے آنے سے مسلم لیگ (ن) کے پاس اکثریت نہیں رہی تو وہ تحریک عدم اعتماد لا سکتی ہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹانا ضروری ہے، اس پر جسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے منحرف ارکان کے ووٹ شمار نہ کرنے کا کہا تھا، کسی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نہیں۔

جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ کا نوٹیفکیشن ٹھیک تھا یا نہیں، یہ دیکھنا لاء ڈویژن کا کام ہے۔

کیس پر مزید سماعت 29 جون کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

قومی خبریں سے مزید