• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیمز ویب دوربین کائنات کی تصاویر بھیج رہی ہے ۔ کبھی آپ حرکت کرتے ہوئے اجرامِ فلکی کی رفتار کے بارے میں سوچیں تو حیران رہ جائینگے ۔ سوکلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بھاگتی ہوئی گاڑی کا ڈرائیور ایک دم زور سے بریک لگا دے تو آپ آگے ڈیش بورڈ سے جا ٹکراتے ہیں ۔جب ٹرین بریک لگاتی ہے تو کھڑے ہوئے مسافرگرنے لگتے ہیں۔ اسی طرح جب گاڑی تیز رفتاری سے بھاگ رہی ہوتی ہے تو کوئی بھی شخص یہ ہمت نہیں کر سکتا کہ اس کی چھت پہ چڑھ جائے۔ اگر میں کہوں کہ ہم سب 7لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بھاگتی ہوئی گاڑی پہ سوار ہیں تو آپ کیا کہیں گے؟ بظاہر یہ بات کتنی عجیب لگتی ہے لیکن یہ بات سو فیصد درست ہے۔ آپ لاکھوں کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بھاگتی ہوئی گاڑی میں سوار ہیں۔ چلتی ہوئی گاڑی کی چھت پہ کھڑا ہونا بہت مشکل ہے۔ وجہ کیا ہے؟ رفتار۔ اگر آپ کو اس کار سے نیچے پھینکا جائے تو آپ لہولہان ہو جائیں گے۔ کیونکہ آپ نے ایک تیز رفتار object سے ساکن object یعنی زمین پر چھلانگ لگائی ہے۔ فزکس کے قوانین بتاتے ہیں کہ آپ کو زوردار جھٹکے لگیں گے۔ آپ زمین پر گھسٹتے چلے جائیں گے۔آپ کبھی پانی سے بھرے ہوئے ایک گلاس کو ہاتھ میں پکڑیں اور دیکھیں کہ کیا اس میں موجود پانی ہل رہا ہے یا نہیں۔ اگر تو آپ کا بازو ساکن ہے تو پانی نہیں ہلے گا۔ ایک سینٹی میٹر بھی اپنی جگہ سے حرکت نہیں کرے گا۔ وجہ؟ آپ ساکن زمین پر کھڑے ہیں۔ ساکن زمین! یہ کتنا بڑا لطیفہ ہے۔ جس زمین کو آپ ساکن سمجھ رہے ہیں، وہ کئی قسم کیMovements میں مصروف ہے۔ ان میں سے پہلی حرکت ہے زمین کی اپنے محور کے گرد۔ 1700کلومیٹر فی گھنٹہ۔ آپ اس کا موازنہ سو کلومیٹر فی گھنٹہ والی گاڑی سے کریں۔ دوسری movement ہے سورج کے گرد۔ زمین ایک لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد رفتار کے ساتھ سورج کے گرد گھوم رہی ہے۔لیکن زمین کی ایک اور حرکت بھی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سورج کون سا ساکن کھڑا ہے۔ وہ بھی تو ملکی وے کہکشاں کے مرکز کے گرد بھاگ رہا ہے۔ زمین سورج کے ساتھ ساتھ ملکی وے کے مرکز کے گرد بھی بھاگ رہی ہے۔ اس موومنٹ کی رفتار سات لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ سے بھی زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ بھی زمین ایک موومنٹ کر رہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ملکی وے کہکشاں کون سی ساکن ہے۔ایک دن آئے گا، جب زمین کو ایک زوردار جھٹکا لگے گا۔ایک لمحے کیلئے اسکی حرکت رک جائیگی‘ تو اس پر رکھے ہوئے پہاڑ اس طرح ٹوٹ کر ہوا میں اڑ جائیں گے، جیسے تیز رفتار گاڑی اچانک زوردار بریک لگائے تو سوار اچھل کر سٹیرنگ پہ جا گرتے ہیں۔دراصل زمین کے نصیب میں ایک جھٹکا لکھا ہوا ہے۔ یہ جھٹکا ہمارا تعاقب کر رہا ہے۔ جب زمین کو یہ جھٹکا لگے گا تو اس پر شدید تباہی کے آثار ہوں گے۔ قرآن کے الفاظ میں پہاڑ ایسے ہو جائیں گے جیسے (اڑتے ہوئے) روئی کے گالے اور انسانوں کی حالت پتنگوں جیسی ہو گی۔ اب جبکہ ہم زمین کی movements سے واقف ہو چکے ہیں تو یہ بات کتنی عجیب ہے کہ ایک لاکھ اور سات لاکھ کلومیٹر کی رفتار سے حرکت کرتی ہوئی زمین ہمیں اتنی ساکن محسوس ہوتی ہے کہ گلاس سے پانی بھی نہیں چھلکتا۔ زمین کو لیکن ایسا ایک جھٹکا اگر لگتا ہے، جس میں ایک لمحے کیلئے وہ ساکن ہو جائے تو اس کی سطح سے اوپر نکلے ہوئے پہاڑ ٹوٹ کر ہوا میں اڑ جائیں گے، جیسا کہ روئی کے گالے اڑتے ہیں۔ یہ ہوگا کیسے؟ قرآن میں ہے کہ ''تمہیں کیا پتا القارعہ کیا ہے۔ جس دن پہاڑ ایسے ہوں گے، جیسے (اڑتے ہوئے)روئی کے گالے‘‘۔ (سورۃ القارعہ)

دراصل ہو یہ رہا ہے کہ سورج کے مرکز میں ہائیڈروجن گیس ہیلیم میں بدل رہی ہے۔ اس دوران روشنی اور حرارت پیدا ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف ہم ٹھٹھرنے سے بچے ہوئے ہیں بلکہ پودے اسی روشنی کو استعمال کرتے ہوئے خوراک اور آکسیجن بھی پیدا کر رہے ہیں۔ سورج سمیت ہر ستارے میں یہ عمل جاری ہے کہ اس کی ہائیڈروجن ہیلیم میں بدل رہی ہے۔ جب ساری ہائیڈروجن ہیلیم میں بدل چکے تو اس کے بعد سورج یا ستاروں کے فنا ہو جانے کا آغاز ہوتا ہے۔ دھماکے ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سورج یا ستارہ پھیل جاتا ہے۔ہوگا یہ کہ سورج کو حکم ملے گا کہ اس میں جتنی بھی ہائیڈروجن ہے، وہ بتدریج کے بجائے آنِ واحد میں ہیلیم میں تبدیل ہو جائے۔ اس کے ساتھ ہی ایک زوردار دھماکا ہوگا، جو زمین کو ایک لمحے کیلئے رکنے پر مجبور کر دیگا۔ اس کے ساتھ ہی پہاڑ ٹوٹ کر اڑ جائینگے۔

تازہ ترین