• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن کمیشن کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے پارٹی کے بعض سینئر رہنماؤں کو تحقیقات میں شامل کرنے کیلئے آئندہ ہفتے طلب کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقات کیلئے طلب کیے جانے والوں میں کراچی سے سندھ کے سابق گورنر عمران اسماعیل اور ایم پی اے سیما ضیا، لاہور سے پنجاب کے وزیر مال محمود الرشید اور کے پی سے قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر شامل ہیں۔ تحقیقاتی ٹیمیں فنڈنگ کرنے والی کمپنیوں اور افراد کے بینک اکاؤنٹ اور مالی معاملات کی تفصیلات جمع کریں گی۔ مزید برآں ایس ای سی پی اور ایف بی آر سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کا الزام ثابت ہونے پر پی ٹی آئی کو لاتعداد قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ البتہ پارٹی پر پابندی جیسا قدم نہ اٹھایا جانا ہی بہتر ہے کیونکہ عوامی حمایت کی حامل سیاسی جماعتوں کواس طرح ختم کرنے کی کوئی کوشش نہ پہلے کبھی کامیاب ہوئی ہے نہ آئندہ ہوسکتی ہے۔ضرورت بس اس بات کی ہے کہ سب کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنے کا پابند بنایا جائے۔ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو قانونی سے زیادہ سیاسی مقاصد کا حامل قرار دے رہی ہے۔ واضح رہے کہ پی ڈی ایم حکومت چار روز پہلے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے پر پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے تحت خود کو کارروائی کرنے کا پابند قرار دے چکی ہے۔ سیاسی جماعتیں عوامی مینڈیٹ لے کر ایوانوں تک پہنچتی ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ سیاستدان اقتدار میں ہوں یا باہر، آئینی حدود میں رہ کر کام کریں۔ فارن فنڈنگ کا معاملہ بہرحال اعلیٰ عدلیہ کے پاس جانا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ قانونی معاملات کو عدالتوں تک ہی رہنے دیا جائے اور کوئی بھی اٹھایا جانے والا قدم پولیٹیکل آرڈر 2002 اور الیکشن ایکٹ 2017 کی حد سے باہر نہ ہو۔

تازہ ترین