• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک غیرملکی نشریاتی ادارے کو اپنے انٹرویو میں امید دلائی ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط حکومت نے پوری کردی ہیں اس لئے رواں ماہ کے آخر سے معاشی استحکام آنا شروع ہوجائے گا۔ روپے کی قیمت میں نمایاں استحکام آیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتوں میں کمی آنے کی توقع ہے۔ اس سے صارفین کو بھی ریلیف ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی مؤثر حکمت عملی اور مشکل فیصلوں سے ملک مشکل معاشی حالات سے نکل آیا ہے۔ رواں مالی سال میں 4 ارب ڈالر کی مزید غیرملکی فنڈنگ بھی مل جائے گی جس سے صورتحال مزیدبہتر ہوگی۔ وزیرخزانہ کا یہ امید افزا بیان خوش آئند ہے مگر ساتھ ہی یہ خبر مایوس کن بھی ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال کرانے کی غرض سے مختلف شعبوں میں اضافی ٹیکس لگانے کے لئے آرڈی نینس جاری کرنے والی ہے۔ اضافی ٹیکس اقدامات منی بجٹ کے ذریعے اُٹھائے جائیں گے۔ منی بجٹ کی ضرورت کا یہ جواز پیش کیا جارہا ہے کہ حکومت کو سستی گیس اور بجلی کی فراہمی کے لئے پانچ برآمدی صنعتوں کو اضافی سبسڈی دینا پڑے گی۔ ریٹیلرز کا فکسڈ ٹیکس معاف کیا جارہا ہے جس سے حکومت کی آمدنی میں اربوں روپے کی کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ بعض دوسرے طبقات کو بھی ٹیکس ریلیف دیا جارہا ہے ۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ منی بجٹ میں لگائے جانے والے مزید ٹیکسوں کا مجموعی حجم کیا ہوگا۔ لیکن تمام ترمالی اقدامات کے باوجود یہ کہنا مشکل ہے کہ ملک معاشی بحران سے یکسر نکل آیا ہے اس لئے خدشہ ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ لیٹر آف انٹینٹ معاہدے کے بعد عوام پر بالواسطہ یا بلاواسطہ مزید ناقابل برداشت بوجھ ڈالا جاسکتا ہے ۔ ایسے میں منی بجٹ عام آدمی کی مشکلات میں کتنا اضافہ کرے گااس کا تصور ہی پسماندہ طبقات کو خوف زدہ کرنے کے لئے کافی ہے۔ حکومت جو بھی قدم اٹھائے، اسے معاملے کے اس پہلو کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔

تازہ ترین