• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’کوڈک موومنٹ ‘‘تنظیمی ڈھانچے ، کاروبار اور بین الاقوامی سیاست میں ایک علامتی اصطلاح بن چکی ہے۔ یہ زوال پذیری اور معاشی بدحالی کی علامت ہے، جو بدحالی کے ممکنہ اثرات اور آنے والے نتائج کی تنبیہ کے طور پر جانی جاتی ہے۔ کاروباری دنیا میں اس اصطلاح کا استعمال ایسی کمپنیوں کے لئے کیا جاتا ہے جو ترقی کرنے یا برقراررہنے میں ناکام رہی ہوں۔ ایسی کمپنیاں یا آرگنائزیشنز خود کو حالات کے مطابق ڈھالنے اور بدلتے رجحانات کی پیروی کرنے میں ناکامی پر ختم ہو جاتی ہیں۔ اس وقت بہت سے ماہرین اور تجزیہ کار پاکستان کے لئے’’ کوڈک موومنٹ‘‘ کی اصطلاح استعمال کرنا شروع کر چکے ہیں۔کیا واقعی پاکستان ایسے حالات سے دوچار ہے یا تجزیہ کار محض مفروضوں کے بل پر پاکستان کو تباہی کے دہانے پر بتا رہے ہیں؟

کوڈک ایک معروف کمپنی تھی جو 1888میں قائم ہوئی ۔ 1970کی دہائی تک ، فوٹو گرافی کے شعبہ میں اس کا عالمی سطح پر مارکیٹ شیئر80فیصد تھا۔ یہ روایتی طریقوںسے کام کرتی رہی، کمپنی نےاپنےتحقیقی اور ترقیاتی بجٹ کوبڑھانے میں عدم دلچسپی دکھائی۔نئی ٹیکنالوجی اور رجحانات سے خود کو الگ رکھا۔پھر جیسے ہی ڈیجیٹل انقلاب آیا ،ڈیجیٹل کیمرے آگئے جنہوں نے کوڈک کیمروں کا صفایا کردیا۔ کوڈک کوریائی اور یورپی کمپنیوں کا مقابلہ نہ کر سکی اور 2012 میں دیوالیہ ہو گئی۔ اسی طرح نوکیا ، جس کی بنیاد 1988 میں رکھی گئی تھی، سیل فونزمینوفیکچرنگ میں سرخیل تھی لیکن اعلیٰ معیار کے ٹچ اسکرین والےاسمارٹ فونز کی آمد کے ساتھ ہی، نوکیا جدت کے اس مقابلے میں اپنی حیثیت برقرار نہ رکھ سکی اور 2015 کے آخر تک اس کا مارکیٹ شیئرانتہائی سکڑ گیا۔ نوکیا کمپنی اب اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔ ان دونوں کمپنیوں کو کوڈک موومنٹس کا سامنا جامد نقطۂ نظر، جدت سےبےرغبتی، نئی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری نہ کرنے کی وجہ سے کرنا پڑا۔پاکستانی عوام کی امیدیںڈگمگا رہی ہیں۔ فوجی حکمرانی اور سویلین حکومتوں کے مابین ہونے والی تبدیلیاںبھی حالات بہتر نہیں کر پائیں۔ اس وقت سیاسی منظر نامہ پولرائزیشن کا شکارہے جس میں قومی مفاہمت کا کوئی امکان نظر نہیںآتا ، ایک کے بعد ایک تنازعہ جنم لے رہا ہے۔ کاروبارانتہائی دشوار ہو چکاہے ،معیشت درآمد ات پر انحصار کررہی ہے جب کہ برآمدات جمود کا شکار ہیں۔

تاہم تصویر کا ہمیشہ ایک پہلونہیں ہوتا ۔ پاکستان نے جن حالات میں آغاز کیا، ہندوستانیوں اور انگریزوں کا خیال تھا کہ پاکستان چند سال سے زیادہ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکے گا لیکن وہ غلط ثابت ہوئے۔ 1965 کی جنگ میں بھارتی فوج کا خیال تھا کہ پاکستان چند دنوں میں فتح ہو جائے گا،مگر وہ ایسا نہ کر سکے۔ 1971کے بعد لوگوں کا خیال تھا کہ بنگلہ دیش کے قیام کے ساتھ ہی دو قومی نظریہ دم توڑ چکا ہے، لیکن دو قومیں تین ملک کے نظریے کی جوابی دلیل نے اس کا دفاع کیا ۔ برصغیر میں اب بھی دو بڑی قومیں ہیں جو تین مختلف ممالک میں رہتی ہیں۔ پاکستان نے سوویت یونین کی شکست میںبھرپورکردار ادا کیا ۔ جب بھارتی جارحیت پسند رویے کے باعث پاکستان کے وجود کو خطرات لاحق ہوئے تو ایٹمی پروگرام سے پردہ اٹھایاگیا۔ پاکستان دنیا کی واحد مسلم قوم بن گیا جس کے پاس ایٹمی ہتھیار اور ایٹمی توانائی موجود ہے۔11 /9 کے بعد پاکستان ایک بار پھر کراس فائر کی لپیٹ میں آگیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کیا، قیمتی جانوں کا نقصان ہوا، انفراسٹرکچر، سیاحت کا شعبہ زوال پذیر ہوا اور دہشت گردی، منشیات اور اسمگلنگ کے دروازے کھل گئے۔ عسکریت پسندی کو شکست ہوئی، فوج کے جوانوں نے بڑے پیمانے پر جانوں کے نذرانے پیش کر کے پاکستان کو پھر سے محفوظ بنا دیا۔ اسی دوران بے نظیر بھٹو کو قتل کر دیا گیا۔ ایک حقیقی رہنما ،وفاق کی علامت، بین الاقوامی سازشوں اور مفادات کے سامنے ہار گئی، پھر بھی پاکستان چلتا رہا۔ جمہوریت کی تحریکیں اور فوجی لیڈروں کی بے دخلی کا سلسلہ جاری رہا ۔ مشرف کواقتدار چھوڑنا پڑا،مستقبل میں مارشل لا لگانا مشکل بنا دیاگیا۔ جمہوریت اب بھی پروان چڑھ رہی ہے۔ عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی ملک میں ایک مقبول عوامی تحریک کا درجہ پا چکی ہے۔ پاکستان اور اس کے نوجوان ہتھیار ڈالنے کے لئے تیار نہیں اور ہتھیار ڈالے بغیر کوئی شکست نہیںہوتی۔

پاکستان کو ناکام ریاست کہا جا رہا ہے،یعنی ایک ایسا ملک جو بدل نہیں سکتا۔خاطر خواہ ترقی کے باوجود اب بھی خطے میں تعلیم کا معیار سب سے کم ہے۔ 128 بلین ڈالر سے زیادہ کاقرض ہے۔ پاکستان حال ہی میں ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا۔ ملک بھر میں بجلی کی بندش، بے تحاشا کرپشن اور دنیا میں 140 ویں ریٹنگ کے ساتھ، پاکستان میں’’ کوڈک موومنٹ ‘‘کی تمام علامات موجود ہیں۔لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ یہ قوم منفرد حیثیت رکھتی ہے، جس کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔ اس توانائی کو اگر صحیح ایجنڈے کے ساتھ استعمال کیا جائے تو یہ کچھ بھی نتائج حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستان چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی کرتی ہوئی معیشت ہے۔ کورونا جیسے عالمی طوفان سے نمٹنے میں یہ چوتھی بہترین قوم تھی جو اس کی قابلیت کی واضح دلیل ہے۔ پاکستان OBOR، CPECاور گوادر کے امکانات کی صورت میں چین اور اس کے توسیعی منصوبے کا مرکز ہے، جس کا فائدہ ملک اور معاشیات کو براہِ راست سرمایہ کاری کی صورت میں مل رہا ہے۔ زیادہ سے زیادہ ممالک CPEC میں شامل ہو رہے ہیں، مواقع روز بروز بڑھ رہے ہیں۔ ملک میںآئی ٹی سیکٹر کی تیز رفتار ترقی، تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے عوام ٹیلی کمیونیکیشن، انٹرنیٹ، اور تکنیکی خدمات میں مہارت حاصل کر رہے ہیں، نوجوانوں کی صورت میں ایک انقلاب ہماری دہلیز پر ہے۔ جو لوگ پاکستان کو کوڈک مومنٹ کا نام دے رہے ہیں، انہیں اس ملک، اس کے نوجوانوں، ان میں موجود انرجی اور اب ان کے پاس اسمارٹ فونز اور سوشل میڈیا کی شکل میں موجود ہتھیاروں کو تھوڑا گہرائی سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین