• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ یوکرین کی مدد کرکے کنگال ہونے لگا، امدادی فنڈز ختم ہونے کے قریب

کراچی (نیوز ڈیسک) رواں سال کے آخر تک یوکرین کو دینے کیلئے برطانیہ کے پاس مختص فنڈز ختم ہو جائیں گے۔ وزارت دفاع کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ برطانیہ پہلے ہی یوکرین کو 2.7؍ ارب ڈالرز فوجی امداد کی مد میں دے چکا ہے لیکن اب برطانوی عوام میں اس جنگ کے حوالے سے جذبہ کم ہوتا جا رہا ہے جبکہ آنے والی نئی حکومت کو خزانے کی بتدریج کم ہوتی صورتحال سے بھی نمٹنا ہوگا۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے گزشتہ ہفتے یوکرین کے دارالحکومت کا دورہ کرکے 63؍ ملین ڈالرز کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا تھا اور یہ امداد فوجی امداد کی مد میں دیے گئے 2.7؍ ارب ڈالز کے علاوہ ہے۔

 اعلان کیا گیا تھا چاہے جنگ کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو مدد کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا لیکن اب لگتا ہے کہ صورتحال تبدیل ہو چکی ہے اور برطانوی خزانے خالی ہو رہے ہیں لہٰذا وزرات دفاع نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کی امداد کیلئے دستیاب مالی وسائل رواں سال کے آخر تک ختم ہو جائیں گے۔

بتایا گیا ہے کہ بورس جانسن کی ممکنہ جانشین اور وزیر خارجہ لِز ٹرُس کا رویہ روس کی جانب سخت گیر ہے۔ سنڈے ٹائمز کے آرٹیکل میں وزارت دفاع کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے آخر تک جیسے ہی امداد کیلئے مختص مالی وسائل ختم ہو جائیں گے تو آئندہ آنے والے وزیراعظم کے سامنے سب سے اہم سوال یہ ہوگا کہ جس وقت ملک کے عوام کیلئے مالی وسائل کم ہو رہے ہیں اس صورت میں کیا یوکرین کیلئے مزید امداد مختص کرنا ٹھیک رہے گا یا نہیں۔ یاد رہے کہ برطانیہ کو اس وقت شدید مہنگائی کا سامنا ہے اور 2023ء میں توقع ہے کہ یہ شرح 18؍ فیصد ہو جائے گی۔

 روس سے تیل اور گیس کی برآمد پر پابندی کو دیکھتے ہوئے اور ساتھ ہی یوکرین سے آنے والے اناج اور غلے کی عدم دستیابی کی وجہ سے برطانیہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ جمعہ کو ملک میں توانائی کے نگران ادارے نے قیمتوں میں 80؍ فیصد تک اضافہ کیا جس سے گھریلو صارفین کیلئے گیس کے سالانہ بل 3500؍ پائونڈز سے بڑھ جائیں گے۔

کنزرویٹیو پارٹی کے ارکان آئندہ ماہ پارٹی الیکشن میں ووٹ دے کر فیصلہ کریں گے کہ ملک کا اگلا وزیراعظم کون ہوگا، لِز ٹرُس یا رشیِ سونک۔ چاہے ان میں سے بھی اقتدار سنبھالے، اسے یوکرین کے ساتھ کیے گئے وعدوں اور عوام کے مطالبات اور ضرویات کے درمیان توازن لانا ہوگا۔

 دوسری جانب، جس وقت یوکرین نے یورپی عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں، اس وقت برطانیہ میں روس کیخلاف عائد کردہ پابندیوں کی حمایت اور جنگ کیلئے جذبہ لڑکھڑا چکا ہے۔

مارچ میں YouGov (یوُ گوو) کی جانب سے کرائے گئے ایک سروے کے مطابق 48؍ فیصد عوام نے روس پر پابندیوں کی حمایت کی چاہے انہیں بجلی اور گیس کے اضافی بل ہی کیوں نہ بھرنا پڑیں۔ لیکن جون تک ایسے حامیوں کی تعداد کم ہو کر صرف 38؍ فیصد رہ گئی۔

 اسی طرح مارچ میں 49؍ فیصد نے کہا تھا کہ وہ یوکرینی فوج کی حمایت کیلئے ٹیکسوں میں اضافے کی حمایت کریں گے لیکن اب ایسے حامیوں کی تعداد گھٹ کر 41؍ فیصد ہو چکی ہے۔

اہم خبریں سے مزید