وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاج کے دوران ڈی چوک سے پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان سمیت بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو بھی گرفتار کرلیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو حراست میں لے کر تھانا ویمن منتقل کردیا گیا جبکہ گرفتار پی ٹی آئی کارکنان کو تھانہ کوہسار منتقل کیا گیا ہے۔
گرفتاری کے موقع پر صحافی نے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان سے سوال کیا کہ کیا کہیں گی آپ؟، جس کے جواب میں علیمہ خان نے کہا کہ گرفتار کرنا ہے تو گرفتار کر لیں۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد سے اب تک 30 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
ڈی چوک میں صحافیوں سے گفتگو میں آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ جہاں جہاں پولیس اور سرکاری و نجی املاک پر حملے ہو رہے ہیں اس کا جواب دیا جارہا ہے۔
اسلام آباد ایکسپریس وے پر سوہان کے قریب مظاہرین اور پولیس اہلکاروں میں جھڑپ ہوئی، مظاہرین کے پتھراؤ سے 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمی پولیس اہلکاروں میں ایس پی علی رضا بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر کڑے حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں، جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ ہے، راولپنڈی اسلام آباد کو ملانے والے تمام راستے کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیے گئے ہیں۔
اسلام آباد کے ڈی چوک آنے والے تمام راستے خاردار تار لگا کر بند کر دیے گئے جبکہ اسلام آباد ایکسپریس وے بھی بند ہے، پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، فیض آباد پل پر ڈبل لیئر کنٹینرز رکھ دیے گئے۔
دارالحکومت میں موبائل فون سروس بند ہے، میٹرو بس سروس بھی تاحکمِ ثانی معطل کردی گئی ہے، موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے ،راولپنڈی، مری روڈ اور اطراف کے بیشتر کاروباری مراکز بند ہیں، راستوں کی بندش کے باعث شہر کے تمام نجی اور سرکاری اسکولوں میں تعطیل کی گئی، رکاوٹوں کے باعث مسافروں اور مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ بالکل کلیئر ہوں کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اسلام آباد پر دھاوا بول رہے ہیں، وہ پہلے پاکستانی ہیں اور اس کے بعد کسی سیاسی جماعت سے وابستہ ہیں، انہیں سوچنا چاہیے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ کل بھی ہم نے درخواست کی تھی کہ ابھی جلسے جلوس یا احتجاج نا کریں، احتجاج کرنا ان کا حق ہے لیکن یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں، ہماری جتنی بھی فورس ہے ان میں کسی کے پاس گن نہیں ،آپ ویڈیوز، تصاویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ جو لوگ ان کے ساتھ آ رہے ہیں ان کے پاس اسلحہ ہے، ان کے پاس پورا کے پی صوبہ ہے جہاں مرضی ہو اس شہر میں احتجاج کرلیں۔