پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے استعفوں کے معاملے پر اسمبلی رولز آف بزنس لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیے گئے۔
لاہور ہائی کورٹ میں درخواست فرید عادل ایڈووکیٹ نے دائر کی اور اراکین اسمبلی کے استعفوں کی نوعیت کی جانچ کے لیے بنائے گئے اسمبلی رولز آف بزنس چیلنج کیے۔
عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں وزارت پارلیمانی امور، اسپیکر قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اسمبلی رولز آف بزنس کی دفعہ 43 میں اسپیکر کو اراکین کے استعفوں کی نوعیت جانچنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
فرید عادل ایڈووکیٹ نے درخواست میں کہا کہ قومی اسمبلی رولز آف بزنس کی دفعہ 43 آئین سےتجاوز کر رہی ہے، یہ دفعہ مکمل طور پر غیر متعلقہ اور غیر ضروری ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آئین قومی اسمبلی کو یہ اختیار نہیں دیتا کہ کسی رکن اسمبلی کے استعفے کی نوعیت کو جانچے، اسپیکر قومی اسمبلی کسی بھی رکن کے استعفے کی نوعیت کی تحقیقات بھی کروانے کا مجاز نہیں۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہونے کے لیے رکن کا ہاتھ سے لکھا استعفیٰ ہی آئین کا تقاضا ہے، اس لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو زیر التوا استعفوں کو فوری منظور کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو ہاتھ کے بغیر لکھے گئے استعفوں کو فوری طور واپس کرنے کا حکم دیا جائے اور قومی اسمبلی رولز آف بزنس کی دفعہ 43 کی ذیلی شق 2 غیر آئینی قرار دی جائے۔