چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے پر معافی مانگنے سے انکار کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں عمران خان نے توہین عدالت کیس کے بینچ پر ہی اعتراض اٹھادیا۔
انہوں نے جواب دیا کہ چائے کے کمرے میں تمام ججز نے توہین عدالت کی کارروائی کرنے پر اتفاق کیا، معاملے کو پہلے سے ’جج‘ کرنے والے ججز کیس سے الگ ہونے پر غور کریں۔
عمران خان نے جواب میں کہا کہ یہ بہت سنجیدہ نوعیت کی ضابطے کی خلاف ورزی ہے، قائمقام چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ معاملہ ٹی روم میں زیر بحث آیا اور تمام ساتھی ججوں نے توہین عدالت کی کارروائی پر اتفاق کیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے دھمکی والے الفاظ کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ ہر شہری کا حق ہے کہ وہ کسی بھی عوامی عہدے دار یا جج کے مس کنڈکٹ پر شکایت کرے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عدالت عالیہ ان کی دھمکی والی تقریر کا سیاق و سباق کے ساتھ جائزہ لے اور توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔
عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت بدھ کو کورٹ روم نمبر ون میں ڈھائی بجے ہوگی۔
عمران خان کی لیگل ٹیم اور سرکاری وکلا کے 15، 15 ارکان کو کمرۂ عدالت آنے کی اجازت ہوگی، 15 کورٹ رپورٹرز بھی کمرۂ عدالت میں جاسکیں گے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کہہ چکے ہیں کہ اگر عمران خان کے خلاف فیصلہ آیا تو پھر فیصلہ عوام کریں گے، ابھی تو عوام کو روکا ہوا ہے۔