• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان نے جج دھمکی معاملے میں توہین عدالت شوکاز کا جواب جمع کرادیا

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے شوکاز نوٹس پر جواب جمع کرادیا ہے۔

عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں جواب جمع کرایا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت پر عمران خان کو کل 31 اگست کو ذاتی طور پر طلب کر رکھا ہے۔

عمران خان نے عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے جواب میں الفاظ واپس لینے کا کہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کے نزدیک میرے الفاظ غیر مناسب تھے تو وہ واپس لینے کےلیے تیار ہوں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ عدالت تقریر کا سیاق و سباق کے ساتھ جائزہ لے، پوری زندگی قانون اور آئین کی پابندی کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریمارکس انصاف کی راہ میں مداخلت نہیں تھے، نہ ہی ان کا مقصد عدالتی نظام کی سالمیت اور ساکھ کو کم کرنا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ توہین عدالت کا مرتکب نہیں ہوا، 17 اگست کے حکم کو پہلے ہی پٹیشن میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی رجسٹرار نے ایف نائن پارک میں تقریر سے چند الفاظ کا انتخاب کیا، تقریر کے ان الفاظ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا گیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ میڈیا میں ایسے رپورٹ ہوا جیسےقانون اپنے ہاتھ میں لینے کا ارادہ رکھتا ہوں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہر شہری کا حق ہے کہ وہ کسی بھی عوامی عہدیدار یا جج کے مس کنڈکٹ پر شکایت کرے۔

عمران خان نے کہا کہ ایکشن لینے کی بات صرف آئین اور قانون کے مطابق ایکشن لینے سے متعلق تھی، آپ سب شرم کریں کہ الفاظ کسی اور انداز میں ادا کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ جوش خطابت میں ایسے الفاظ استعمال کیے جو عدالت کو ناگوار لگے، قانون کی عملداری پر یقین رکھتا ہوں، نیت توہین عدالت کی نہیں تھی۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس غلط فہمی اور مغالطے میں تھا کہ زیبا چوہدری جوڈیشنل افسر ہیں، جو وفاقی حکومت کی ہدایت پر انتظامی مجسٹریٹ کے فرائض ادا کر رہی ہیں۔

قومی خبریں سے مزید