• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ کے گھر سے برآمد 11ہزار دستاویزات عدالت میں جمع

کراچی (نیوز ڈیسک)امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر ایف بی آئی کے چھاپے میں برآمد دستاویزات کی تفصیلات عدالت میں جمع کروا دی گئی ہیں۔فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے 8اگست کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلوریڈا کی رہائش گاہ پر تلاشی کے دوران11ہزار سے زیادہ سرکاری دستاویزات اور تصاویر کے ساتھ ساتھ ان 48خالی فولڈرز کو بھی برآمد کیا جنہیں کلاسیفائیڈ قرار دیا گیا تھا جن کا عدالتی ریکارڈ کے مطابق جائزہ لیا گیا۔امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کے گھر سے برآمد کی گئیں 18 دستاویزات پر ٹاپ سیکرٹ، 53 پر سیکرٹ اور 31 پرکانفیڈنشل کا لیبل لگا ہے۔ رپورٹ کے مطا بق ایجنسٹس کو کئی درجن خالی فولڈر بھی ملے جن پر کلاسیفائیڈ لکھا ہوا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خدشہ ہے کہ حساس دستاویزات گم گئی ہیں یا انہیں ضائع کر دیا گیا ہے، نیشنل آرکائیوکی ملکیت دستاویزات کو ٹرمپ نے ذاتی قرار دیا تھا۔پورٹ کے مطابق ٹرمپ نے دستاویزات غیرجانبدار ثالث کے حوالے کر نے کے لیے مقدمہ دائر کیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ڈسٹرکٹ جج ایلین کینن کی جانب سے دستاویزات ‘ان سیل’ کرنے کا فیصلہ ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب کہ انہوں نے قبضے میں لیے گئے مواد اور دستاویزات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی ماسٹر مقرر سے متعلق سابق صدر کی درخواست پر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکلا اور محکمہ انصاف کے 2 اعلیٰ کاؤنٹر انٹیلی جنس پراسیکیوٹرز کے زبانی دلائل سنے تھے۔جج ایلین کینن نے فوری طور پر اسپیشل ماسٹر کے تقرر سے متعلق فیصلہ فیصلہ موخر کر دیا اور محکمہ انصاف کی جانب سے دائر کردہ 2 فائلوں کو غیر سیل شدہ کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔دوران سماعت ڈونلڈ ٹرمپ کے مقرر کردہ سابق امریکی اٹارنی جنرل ولیم بار نے اسپیشل ماسٹر کے تقرر کی افادیت پر سوال اٹھایا۔امریکی ٹی وی پر ایک انٹرویو کے دوران ولیم بار نےکہا کہ میرے خیال میں اس موقع پر جبکہ ایف بی آئی پہلے ہی دستاویزات کا جائزہ لے چکا ہے خصوصی ماسٹر کا تقرر کان وقت کا ضیاع ہے۔ولیم بار نے دسمبر 2020 کے آخر میں عہدہ چھوڑ دیا تھا، انہوں نے سابق صدر کے ان جھوٹے دعوؤں کی مخالفت کی جن میں ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ صدارتی انتخابات میں ان کے خلاف دھاندلی کی گئی۔انٹرویو میں ولیم بار نے مزید کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس دستاویزات کو اپنی رہائش گاہ پر رکھنے کی کوئی معقول وجہ تھی جب کہ انہیں کلاسیفائڈ قرار دیا گیا تھا۔

دنیا بھر سے سے مزید