• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قمبر شہداد سے لے کر منچھر جھیل تک ہر جگہ پانی ہی پانی

قمبر شہداد کوٹ سے لے کر منچھرجھیل تک ڈیڑھ سو کلو میٹر سے زائد روٹ کے شہروں اور علاقوں میں پانی ہی پانی ہے۔ وارہ سے لے کر منچھر جھیل تک سیلاب سے تحصیل وارہ، سجاول اور دادو کی تحصیلوں میہڑ اور جوہی کے سیکڑوں دیہات زیرِ آب ہیں۔

 تحصیل خیرپور ناتھن شاہ اور اس کے کئی دیہات پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ بدین کے قریب پران ندی میں آر ڈی 4 اور 5 کے درمیان دوبارہ پڑنے والا 50 فٹ کا شگاف اب تک پُر نہ کیا جا سکا۔

حمل جھیل سے مین نارا ویلی ڈرین سے نکلنے والا پانی سے قمبر شہداد کوٹ کی تحصیل وارہ سے لے کر منچھر جھیل تک لاکھوں افراد متاثر ہیں۔ قمبر شہداد کوٹ کے ضلع کی تحصیلیں سجاول جونیجو، وارہ، قبو سعید خان بدستور زیر آب ہیں۔ مختلف نہروں اور سڑکوں کو کٹ لگانے کے باوجود پانی کی سطح کم نہ ہو سکی۔

دادو کا شہر خیرپورناتھن شاہ دس روز سے زیر آب ہے، جبکہ اس کے سیکڑوں گاؤں میں بھی بدستور پانی موجود ہے۔ متاثرین بندوں اور خیموں میں بے یار و مددگار بیٹھے ہوئے ہیں۔ سیلاب سے بچنے کے لیے میہڑ اور جوہی کے شہری رنگ بند کی مضبوطی کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بدین میں دو روز قبل پڑنے والا شگاف پر نہیں کیا جا سکا، 30 سے زائد دیہات سے پانی نہیں نکل سکا، اسی مقام پر 8 روز قبل 300 فٹ چوڑا شگاف پڑا جو کہ پر  کر لیا گیا تاہم دوبارہ 50 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا۔

ٹھٹھہ میں چلیا کے قریب راوڑا موری کےمقام پردریائے سندھ کے دباؤ سے زمینداری بند میں شگاف پڑ گیا، جس کے باعث متعدد گھر زیر آب آگئے۔

نوشہروفیروز ڈسٹرکٹ جیل میں قیدیوں کے بیرکوں میں پانی آ گیا۔ 236 قیدیوں کو خیرپور منتقل کردیا گیا۔

قومی خبریں سے مزید