• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تنظیم بیت السلام کی سیلاب متاثرین کیلئے خدمات قابل تعریف ہیں، وزیراعظم


معروف سماجی تنظیم بیت السلام کی سیلاب متاثرین کے لیے خدمات قابل تعریف ہیں۔ یہ بات وزیراعظم شہباز شریف نے بیت السلام کے وفد سے ملاقات کے موقع پر کہی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس مشکل وقت میں بیت السلام جیسی تنظیمیں حکومت کے شانہ بشانہ اپنے سیلاب متاثرہ بھائیوں کی خدمت میں پیش پیش ہیں۔

ملاقات میں تنظیم کے وفد کی قیادت بیت السلام کے سربراہ مولانا عبدالستار کے نمائندہ خصوصی حذیفہ رفیق اور دیگر کر رہے تھے۔

اس موقع پر بیت السلام کی جانب سے اب تک سیلاب متاثرین کے لیے جاری سرگرمیوں کا جائزہ بھی پیش کیا گیا۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ بیت السلام کے 40 ہزار سے زائد رضاکار دن رات ملک بھر میں سیلاب متاثرین کے لیے کھانا، پانی، خیمے اور دوائیوں کی فراہمی میں مصروف ہیں۔

ہزاروں ٹرکوں کے ذریعے کروڑوں روپے کے ہزاروں بورے راشن ضرورت مندوں کو فراہم کر دیے گئے ہیں ہے جبکہ کئی شہروں میں خیمہ بستیاں آباد کردی گئی ہیں جبکہ مریضوں کے لیے طبی عملہ دن رات خدمات میں مصروف ہے۔

اس موقع پر بیت السلام کے سربراہ مولانا عبدالستار نے روزنامہ جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پہلے مرحلے میں سیلاب متاثرین کو خوراک، رہائش اور طبی سہولتوں کی فراہمی پر ہمارے 40 ہزار سے زائد رضاکار خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میں ہم بےگھر ہونے والے سیلاب متاثرین کے لیے خصوصی گھر قائم کر رہے ہیں جس میں دو منصوبے قابل غور ہیں۔

پہلے منصوبے میں ایک کمرہ، برآمدہ، کچن اور غسل خانہ پر مشتمل 50 جوائنٹ گھروں کا ڈیزائن زیر غور ہے جس میں ہر گھر کو سولر پینل اور پینے کے پانی کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی سہولت حاصل ہوگی۔

اس گھر کی لاگت ایک لاکھ 65 ہزار روپے آئے گی، دنیا بھر سے ہر شخص صدقہ جاریہ کے طور پر ایک گھر ایک بےگھر کے لیے بنوانے میں تعاون کرسکتا ہے۔

دوسرے منصوبے میں سیلاب سے تباہ ہونے والے گھر کی جگہ پر ہی ایک علیحدہ گھر تعمیر کر کے متاثرہ شخص کے حوالے کر دیا جائے گا جس میں میٹریل کی لاگت 2 لاکھ 90 ہزار تک آئے گی اور مزدوری کے ساتھ مکمل مکان کی لاگت 5 لاکھ 90 ہزار تک آئے گی۔

مولانا عبد الستار کے مطابق بہت سارے لوگ اپنا گاؤں اور اپنی جگہ چھوڑنے کو تیار نہیں ہوتے لہٰذا ان کے سابقہ گھر کی جگہ پر ہی نیا گھر بنوانے میں زیادہ اخراجات کا تخمینہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہر گاؤں میں کم از کم ایک ہزار گھروں کی تعمیر کو ممکن بنایا جائے، مولانا عبدالستار نے وزیر اعظم کی جانب سے حوصلہ افزائی پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

قومی خبریں سے مزید