• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
’’ماں‘‘ محض ایک لفظ ہی نہیں بلکہ محبتوں کا مجموعہ ہے جس کے سنتے ہی ٹھنڈی چھائوں اور تحفظ کا احساس اجاگر ہوتا ہے اور ذہن میں عظمت کی دیوی اور سب کچھ قربان کر دینے والی ہستی کا تصور آتا ہے۔ انسانی رشتوں میں سب سے زیادہ محبت کرنے والی ہستی ماں کی ہے جس کو رب ذوالجلال نے تخلیق کا اعجاز عطا کر کے اپنی صفت سے روشناس فرمایا۔ ماں کا وجود محبت کا وہ بیکراں سمندر ہے کہ جس کی وسعت کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا، ماں ایک ایسا سائبان عافیت ہے جس کی چھائوں میں کوئی دکھ پریشانی ہمیں چھو نہیں سکتی۔ دنیا میں جتنے بھی رشتے ہوں اور ان رشتوں میں جتنی بھی محبت ہو، وہ اپنی محبت کی قیمت مانگتے ہیں مگر ماں کا رشتہ دنیا میں واحد ایک ایسا رشتہ ہے جو اولاد سے محبت کے بدلے میں کچھ نہیں مانگتا۔ ماں ایک پھول ہے جس کی مہک کبھی ختم نہیں ہوتی، ایک ایسی دوست جو کبھی بیوفا نہیں ہوتی، ایک ایسا وعدہ ہے جو کبھی ٹوٹتا نہیں، ایک ایسا خواب ہے جو تعبیر بن کر ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتا ہے، ایک ایسی محبت ہے جو کبھی کم نہیں ہوتی، ایک ایسی پرچھائیں ہے جو ہر مصیبت سے ہمیں بچانے کیلئے ہمارے ساتھ رہتی ہے، ایک ایسی محافظ ہے جو ہمیں ہر ٹھوکر لگنے سے بچاتی ہے، ایک ایسی دعا ہے جو ہر وقت اس کے لب پر رہتی ہے اور دنیا میں ہر انسان کا وجود اسی عظیم رشتے کا احسان ہے۔ شاید اسی لئے اللہ تعالیٰ نے جنت کسی عورت کیلئے نہیں بلکہ ماں کے قدموں تلے رکھی ہے اور یہ حقیقت ہے کہ ماں، جنت کو پانے کا ایک آسان راستہ ہے‘‘۔
اسلام میں ماں کے مقام اور عظمت و اہمیت کا اندازہ اس حدیث لگایا جاسکتا ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے حضور اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا۔ پیارے رسولﷺ! میں سب سے زیادہ نیکی کس کے ساتھ کروں؟ نبی کریمﷺ نے فرمایا’’اپنی ماں کے ساتھ‘‘ اس شخص نے دوبارہ عرض کیا۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا’’اپنی ماں کے ساتھ‘‘ اس شخص نے پھر تیسری بار عرض کیا۔ نبی کریمﷺ نے پھر فرمایا’’اپنی ماں کے ساتھ نیکی کرو‘‘۔ لیکن جب اس شخص نے چوتھی بار عرض کیا تو نبی کریمﷺ نے فرمایا ’’اپنے باپ کے ساتھ‘‘۔ اس حدیث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پہلے تین درجے ماں اور پھر ایک درجہ باپ کا ہے۔ ماں کی محبت اور دعا کی طاقت کے بارے میں خود اللہ تبارک و تعالیٰ نے بھی بتایاہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ جب اس دنیا سے رخصت ہوگئیں اور حضرت موسیٰ علیہ السلام انتہائی رنجیدہ حالت میں اللہ تعالیٰ سے کلام کیلئے کوہ طور پر چڑھنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا ’’اے موسیٰ اب تم ذرا سنبھل کر آنا کیونکہ تمہارے لئے دعائیں کرنے والی ہستی اب دنیا میں نہیں رہی، اس سے قبل جب تم میرے پاس آتے تھے تو تمہاری ماں سجدے میں جاکر تمہارے لئے دعائیں کیا کرتی تھی‘‘۔
اس سے ثابت ہوا کہ ماں وہ عظیم ہستی ہے جس کی دعائوں کی ضرورت صرف ہم جیسے گنہگاروں کو ہی نہیں بلکہ پیغمبروں کو بھی ہوتی تھی۔ حج و عمرہ کے دوران سعی کے چکر بھی ایک ماں کی اپنی اولاد کیلئے مثالی محبت کی یاد تازہ کرتے ہیں جو حضرت بی بی حاجرہؓ اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیاس بجھانے کیلئے پانی کی تلاش میں لگائے تھے۔ اللہ تعالیٰ کو ایک ماں کی اپنی اولاد کیلئے بے تابی اور تڑپ اتنی پسند آئی کہ اس نے تاقیامت اسے حج و عمرے کا اہم رکن قرار دے دیا تاکہ دنیا کو ماں کی محبت اور عظمت کا احساس ہوسکے۔ اسلام میں ماں کی خدمت کو کتنی اہمیت دی گئی ہے، اس کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک دفعہ حضور اکرمﷺ حج کیلئے روانہ ہورہے تھے۔ ایک صحابیؓ جن کی والدہ شدید بیمار تھیں کی خواہش تھی کہ وہ بھی حضور اکرمﷺ کے ساتھ حج کی سعادت حاصل کریں۔ حضور اکرمﷺ نے صحابیؓ سے فرمایا’’اپنی بوڑھی ماں کی خدمت کرو، تمہیں اس کا ثواب حج کے برابر ملے گا‘‘۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماں کی خدمت کا صلہ حج کے ثواب کے برابر ہے۔
گزشتہ دنوں میری زندگی کی سب سے عظیم ہستی میری ماں طویل علالت کے بعد اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ والدہ محترمہ ایک عظیم شخصیت کی مالکہ اور نماز روزے کی انتہائی پابند تھیں۔ انہوں نے اپنی زندگی میں کئی حج اور متعدد عمرے کئے۔ گزشتہ کئی سالوں سے ہمارا یہ معمول تھا کہ ہم دونوں بھائی ہر سال رمضان کے مبارک مہینے میں والدہ کو عمرے پر اپنے ہمراہ لے جاتے تھے لیکن اس سال ان کی ناسازی طبیعت کے باعث یہ ممکن نہ ہو سکا۔ میرا یہ روز کا معمول تھا کہ میں آفس سے فارغ ہوکر سیدھا اپنی والدہ کے پاس جاتا، دیر تک ان کے پیر دباتا اور ان کی خدمت میں لگا رہتا جس سے مجھے دلی سکون حاصل ہوتا تھا۔ وہ میرے کالم بڑے شوق سے پڑھا کرتی تھیں۔ زندگی کے آخری ایام میں جب وہ اخبار پڑھنے سے قاصر تھیں تو میں انہیں اخبارات میں شائع ہونے والی خبریں اور اپنا کالم پڑھ کر سنایا کرتا تھا۔ والدہ کو اردو زبان پر عبور تھا اور وہ میرے کالم میں ہونے والی غلطیوں کی اکثر نشاندہی کیا کرتی تھیں۔
کچھ ماہ قبل جب کراچی کے حالات بہت زیادہ خراب ہوگئے اور دہشت گردوں نے مجھ سے ایک بڑی رقم کا تقاضا کیا اور نہ دینے کی صورت میں اغوا کرنے کی دھمکی دی تو میں یہ سوچنے پر مجبور ہوا کہ کیوں نہ میں اپنی والدہ محترمہ کے ہمراہ کچھ عرصے کیلئے کسی دوسرے ملک منتقل ہو جائوں۔ اس کا ذکر جب میں نے والدہ سے کیا تو انہوں نے مجھے ایسا کرنے سے سختی سے منع کیا اور کہا کہ پاکستان کو آج پہلے سے زیادہ ہماری ضرورت ہے اور ہمارا جینا مرنا اسی ملک کیلئے ہے۔ والدہ کی وفات کے بعد ایسے سیکڑوں لوگوں نے مجھ سے رابطہ کیا جن کے گھر کے چولہے ان کی وجہ سے جل رہے تھے۔ والدہ کی تدفین کے موقع پر جب میں نے اپنے بڑے بھائی اختیار بیگ کے ہمراہ، والدہ کو لحد میں اتارا تو ان کی خواہش کے مطابق میں نے خانہ کعبہ کے غلاف کا ٹکڑا ان کی آنکھوں پر رکھا جس کے بعد غسل کعبہ کے پانی کی ایک بوتل جو میرے پاس غسل کعبہ کی تقریب میں شرکت کے بعد سے محفوظ تھی کے چھینٹے والدہ کی قبر کی دیواروں پر چھڑکے اور حضور اکرمﷺ کے روضہ مبارک کی خاک والدہ کی میت کے اطراف ڈالی تاکہ ان مقدس تبرکات کی بدولت والدہ کی قبر روشن رہے۔
ماں کی خدمت سے صرف ماں ہی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ اور حضور اکرمﷺ کی خوشنودی بھی حاصل ہوتی ہے اور جنت بھی ایسے پیاروں کی منتظر ہے جنہوں نے دنیا میں اپنی ماں کی خدمت میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی ہو۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی ماں کی خدمت کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں کیونکہ اولاد کی ترقی کا راز ماں کی دعائوں میں مضمر ہے۔ میرا اس بات پر پختہ یقین ہے کہ جس شخص کی ماں اس سے خوش ہو اور اس کے لئے دعاگو رہتی ہو اس کی ہر منزل آسان ہوجاتی ہے جس کا مجھے ذاتی تجربہ ہے۔ میں آج جو کچھ بھی ہوں اپنی والدہ کی دعائوں کی بدولت ہوں کیونکہ میں جب بھی کبھی مشکل میں ہوتا تھا تو وہ میرے لئے دعا کرتی تھیں اور ان کی دعائوں کے نتیجے میں میری تمام مشکلات و پریشانیاں حل ہوجاتی تھیں۔ والدہ کے وفات کے بعد میں اپنے آپ کو بہت تنہا محسوس کررہا ہوں کیونکہ آج مجھ سے میری ایک عزیز دوست اور محبت کرنے والی ہستی جدا ہوگئی ، مجھے پیار کرنے والے لب، دعائوں کیلئے اٹھنے والے ہاتھ اب اس دنیا میں نہیں رہے اور وہ چھتری جو ہر وقت میرے سر پر سایہ رحمت کی طرح رہتی تھی مجھ سے چھن گئی ہے۔ میں ان تمام لوگوں کا مشکور ہوں جنہوں نے والدہ کے وفات کے موقع پر مجھ سے تعزیت کی اور مجھے حوصلہ دیا۔ قارئین سے درخواست ہے کہ وہ میری والدہ محترمہ کیلئے دعائے مغفرت کریں۔
تازہ ترین