سیلاب متاثرین کے لیے عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے محکمۂ صحت سندھ کو ادویات، کٹس اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کردی گئیں۔
کراچی میں آئی آئی ڈیپو میں عالمی ادارۂ صحت کے پاکستان کے نمائندے پالیتا اور وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
سربراہ عالمی ادارہ صحت پاکستان ڈاکٹر پالیتا نے کہا کہ سندھ میں تباہی سب سے زیادہ ہوئی ہے کچھ چیزوں پر ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر صحت سندھ نے بتایا کہ عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے ادویات، گاڑیاں، کشتیاں فراہم کی جارہی ہیں، میڈیکل کیمپس لگائے جارہے ہیں، لوگوں تک پہنچنا ضروری ہے۔
سربراہ عالمی ادارہ صحت پاکستان ڈاکٹر پالیتا نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت شدید قدرتی آفت کا سامنا ہے، ہم صحت کے مراکز، طبی آلات سمیت دیگر چیزیں فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملیریا، ڈینگی اور ڈائریا کی وباء پھیلی ہوئی ہے غذائی قلت کا بھی سامنا ہے، ہم نے غذائی قلت کے خاتمے کے لیے اسکریننگ کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں میں غذائی قلت کے خاتمے کے لیے ہم کام کر رہے ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں نفسیاتی مسائل کے حل کے لیے بھی کام کر رہے ہیں، آج ہم 20 ہزار خواتین کے لیے کٹس فراہم کر رہے ہیں۔
اس موقع پر صوبائی وزیر نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دواؤں کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق تمام فیصلے وفاق دیکھتی ہے، ڈریپ نے فارما کمپنیوں کو دواؤں کی قیمتوں میں اضافے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کی تبدیلی سے متعلق صوبائی وزیر نے بتایا کہ تمام خبریں بے بنیاد اور افواہ ہیں۔
وزیرِ صحت سندھ کا کہنا تھا کہ نجی ادارے ڈینگی کا ڈیٹا فراہم نہیں کر رہے، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کو احکامات دیے ہیں کہ جو لیب ڈیٹا فراہم نہیں کرے گی اس کو بند کردیا جائیگا۔