جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے مذاکراتی کمیٹی کی سربراہی کا صرف بیان دیا، رابطہ نہیں کیا۔
چکوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جعلی مینڈیٹ کے ہوتے ہوئے بھی حکومت صرف مسلم لیگ ن کی ہے، پیپلز پارٹی صرف سہارا ہے، آئین کے خلاف قانون سازی کے بعد ان کا مینڈیٹ خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر اسلامی قانون سازی کے خلاف 22 تاریخ کو علماء اکٹھے ہو رہے ہیں، آئین ملی میثاق ہے، 26 ویں ترمیم میں بات چیت چلتی رہی ہے، ترمیم مفاہمت کے ساتھ اسمبلی میں پیش ہوئی، 27 ویں ترمیم جبری طور پر طاقت سے دو تہائی اکثریت سے منظور کروائی گئی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے اس آئین کا حلف اٹھایا ہوا ہے، غیر اسلامی قانون سازی کے خلاف 22 دسمبر کو کراچی میں آل پارٹیز کانفرنس ہے، آئین کے خلاف قانون سازی کا مطلب ہے وہ آئین کی مخالفت کا ارتکاب کریں گے، فاٹا کے انضمام کی ہم مخالفت کرتے رہے، اس کےانجام اور نقصان سے آگاہ کرتے رہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ عقل کل سمجھنے والے آج کہتے ہیں کہ وہ بھی غلط ہوا تھا، آج یہ کہتے ہیں کہ موجودہ صوبوں کو بھی تقسیم کر دیں، تدبیر اور تدبر کا مطلب ہے معاملات کے انجام پر نظر رکھنا، یہ کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ ہم طاقت ور ہیں جو ہم سوچیں گے وہی ہو گا، طاقت کی بنیاد پر فاٹا کا انضمام کیا گیا، مسلح گروہ نے قبضہ کر لیا۔