• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2018 کے عام انتخابات کے وقت جہاں قومی معیشت پر غیر ملکی قرضوں کا حجم 28 ہزار ارب روپے تھا حالیہ دنوں تک ان چار برسوں میں بڑھ کر 50 ہزار ارب سے تجاوز کرچکا اور بیرونی ادائیگیوں کے لئے ڈالروں کا بندوبست کرنا حکومت کے لئے ایک چیلنج بنا ہواہے جبکہ اس کی قدر میں مسلسل اضافے نے کمر توڑ مہنگائی کی شکل میں عام آدمی کی زندگی انتہائی مشکل بنادی ہے۔کاشتکار آئندہ فصل ربیع کے حوالے سے غیر یقینی کی کیفیت سے دو چار ہے جسے حوصلہ دینے کے لئے سندھ اور پنجاب کی حکومتیں گندم کی قیمت خرید میں غیر معمولی اضافہ کرنے پر مجبور ہیں اوران سب کے اثرات معاشی شرح نمو پر پڑتے دکھائی دےرہے ہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی حالیہ جائزہ رپورٹ میں یہ بات واضح کی ہے کہ مون سون کی غیر معمولی بارشوں اور سیلابوں کے باعث اقتصادی ترقی کی شرح نمو جوگذشتہ مہینوں 6 فیصد تک پہنچ گئی تھی رواں مالی سال کے اختتام تک 3.5 فیصد رہ جائے گی۔ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ بارشوں اور سیلابی تباہ کاریوں سے پہلے پاکستان میں زراعت ، صنعت، خدمات اور مینوفیکچرنگ کے شعبے حوصلہ افزا نتائج ظاہر کر رہے تھے لیکن آنے والے دنوں میں انہی شعبوں نے ملک کے معاشی منظر نامے کے لئے خطرات بڑھا دیئے ہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر کے مطابق تخمینہ شدہ امداد کی فراہمی سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو میں مدد دے سکتی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا حالیہ دورہ امریکہ ان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب سمیت عالمی رہنمائوں سے ملاقاتوں کے لئے انتہائی اہم ہے جس کے توسط سے ملک میں بڑی سطح پر سرمایہ کاری آسکتی ہےجو بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے نہایت حوصلہ افزا او ر پاکستان کی اقتصادی شرح نمو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگی۔

تازہ ترین